• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شرح وقایہ کے ایک مسئلہ کےبارے میں اشکال

استفتاء

ہم نے شرح وقایہ  آخرین ( صفحہ 60 مطبوعہ مکتبتہ الحرمین) میں یہ مسئلہ پڑھا ہے کہ اگر کیلی چیز کو کیل کی شرط کے ساتھ (اور اسی طرح وزنی چیز کو وزن کی اور عددی چیز کو عدد کی شرط کے ساتھ ) بیچا جائے تو مشتری کے لیے مبیع کو بیچنا اور اس کو کھانا جائز نہیں۔ یہاں تک کہ مشتری مبیع کو خود کیل کرے یا بیع ہونے کے بعد بائع مشتری کی موجودگی میں مبیع کو کیل کرے۔

اب سوال یہ ہے کہ ہمارےہاں عام رواج یہ ہے کہ مشتری بائع سے مثلا یہ کہتا ہے کہ ایک کلو چاول دے دو، تو بائع پہلے سے تیار شدہ ایک کلو چاول کا پیکٹ (لفافہ ) مشتری کے حوالہ کردیتا ہے۔ تو کیا مشتری کے لیے بغیر خود کیل کیے  وہ چاول کھانا  حرام ہے؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر کیلی چیز ( مثلاً آٹا) کو وزن کی شرط کے ساتھ بیچا جائے ( جیسا کہ رواج ہے ) تو کیا اس صورت میں بھی مشتری کے لیے مبیع کو خود کیل یا وزن کرنا شرط ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال میں ذکر کردہ شرح وقایہ  کا مسئلہ اس وقت ہے جب مندرجہ زیل دو باتیں ہوں:

1۔ پیکٹ یا لفافہ پر لکھا ہوا وزن مقصود نہ ہو۔

2۔ یہ بیعی تعاطی کے طور پر نہ ہو۔

جہاں یہ دونوں باتیں ہوں وہاں خریددار کے لیے بغیر تولے اس چیز کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں۔ اور جہاں یہ دونوں باتیں نہ ہوں یا ان میں سے کوئی ایک نہ ہو تو وہاں بغیر تولے بھی اس چیز کو اپنے استعمال میں لانا جائز ہے۔

جہاں پیکٹ ہی بکتے ہوں مثلاً یوٹیلیٹی سٹور یا دیگر بڑے سٹور میں عام طور سے مقصود یہ خاص پیکٹ یا لفافہ ہوتا ہے۔ پیکٹ یا لفافے پر لکھا ہوا وزن مقصود نہیں ہوتا۔ وزن صرف علامت کے لیے ہوتا ہے اور ثانیاً ہمارے عرف میں عام طور پر بیع تعاطی ہی مروج ہے۔ یعنی عموماً خریدار دکاندار سے مثلاً یوں کہتا ہے کہ مجھے ایک کلو چینی دے دو او ر دکاندار ایک کلو چینی تول کر یا پہلے سے تول کر پیک کیا ہوا پیکٹ اٹھا کر دیدیتا ہے۔ اور یہ صورت بیع تعاطی کی ہے۔

اس لیے ہمارے عرف میں عام طور سے ایسی اشیاء کا بغیر تولے بھی استعمال جائز ہے اور درست ہے۔

اشترى مكيلاً بشرط الكيل حرم بيعه و أكله حتى يكيله و مثله الموزون و المعدود غير الدراهم والدنانير… لجواز التصرف فيهما بعد القبض قبل الوزن كبيع التعاطي فإنه لا يحتاج في الموزونات إلى  وزن المشترى  ثانياً لأنه صار بيعاً بالقبض بعد الوزن… و عليه الفتوى.(شامی: 7/ 390، احسن الفتاوی 6/ 499 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved