• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مال فروخت کرنے کے بعد رقم کی ادئیگی تک اس پر نفع لیتے رہنا

استفتاء

****نے ایک دکان کرایہ پر لے رکھی ہے، دکان  میں مال سارا **** کا ہے، **** نے **** سے کہا کہ آپ دکان چلاؤ جو نفع ہو گا وہ نصف نصف کر لیا کریں گے۔ **** نے کہا ٹھیک ہے ۔ چند  مہینوں کے بعد **** نے ضد سے کہا کہ یاتو دکان مکمل آپ لے لیں یا مجھے دے دیں ، **** نے کہا کہ آپ لے لیں۔ دکان کے مال کے حساب کیا تو دو لاکھ ستر ہزار کا بنا ۔ **** نے کہا کہ میں یہ رقم آپ کو دس ماہ میں ادا کروں گا۔ **** نے کہا کہ میرے لیے انتا انتظار کرنا مشکل ہے آپ ایسا کریں کہ ماہانہ نفع میں سے دکان کے اخراجات کرایہ بل وغیرہ نکال کر چالیس فیصد مجھے دے دیا کریں اور ساٹھ فیصد آپ لے کیا کریں۔ **** اس بات پر راضی ہوگیا کہ جب تک میں آپ کو ایک لاکھ ادا نہیں کر پاتا تو چالیس فیصد دیا کروں گا اور جب ایک لاکھ ادا کردوں تو بیس فیصد دوں گا۔ آیا کہ یہ ذکر کردہ صورت جائز ہے یا ناجائز؟ مطلب یہ ہے کہ **** نے **** کو دو لاکھ ستر ہزار تو ہر صورت میں دینے ہیں لیکن جب تک  دیتا نہیں **** اس سے مذکورہ تناسب سے نفع لیتا رہے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر تو **** نے **** کے ہاتھ دکان کا مال فروخت کردیاہے تو اس صورت میں وہ صرف  مقررہ پیسے  یعنی دو لاکھ ستر ہزار روپے ہی لے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ نفع لینا سود ہے۔ اور اگر ابھی مال فروخت نہیں کیا تو پھر دو صورتیں ہیں:

۱: یاتو اسی طرح مضاربت پر مال رہے اور نفع میں دونوں تناسب سےشریک رہیں۔

۲۔ یا پھر **** مذکورہ مال **** کو ادھار زیادہ قیمت پر فروخت کردے۔ اور پیسے معینہ مدت کے بعد یکمشت لے لے۔ یا قسط وار لیتا رہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved