• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مبیع کی مقدار زیادہ ہونے کی صورت میں زیادتی کا حکم

استفتاء

بندہ نے تین سال پہلے شہر سے ہٹ کر 44 مرلہ زمین برلب سڑک خریدی تھی۔ اس زمین پر پہلے ہی چار دیواری پچھلے مالکوں کی طرف سے کی ہوئی تھی۔ اب جب بندہ نے ایک سال پہلے اس چار دیواری کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا کیا تو معلوم ہوا کہ فرنٹ والی دیوار جو روڈ سے متصل ہے ۔۔۔۔ آگے جاسکتی ہے۔ اس لیے میں نے پیمائش کے مطابق 55 فٹ ہائی وے کا رقبہ چھوڑ کر فرنٹ دیوار تین فٹ آگے لے گیا۔ جس سے زمین کا کل رقبہ 44 مرلہ کے بجائے 45 مرلہ ہوگیا۔ جب میں نے ان بنیادوں پر چار دیواری مکمل کرلی تو  اردگرد زمین کے مالکان بھی آگئے انہوں نے کہا ہم پیمائش کی تسلی کرلیں۔ اس کے بعد آپ مکان بنائیں۔ پھر انہوں نے اپنے ایک ریٹائرڈ ضلع دار جو ان کا رشتہ دار بھی تھا اس کے ساتھ مل کر ہمارے پلاٹ کی پیمائش کی اور شام کو مجھے ملے اور کہا کہ آپ کا رقبہ صاف ہے اور آپ اپنی حدود کے اندر ہیں مکان بنا سکتے ہیں۔

خیر اس پر اب مکان بھی بن گیا ہے۔ مگر مجھے تو معلوم ہے کہ بندہ کے پاس کاغذات میں 44 مرلہ زمین ہے اور حقیقت میں 45 مرلہ پر قابض ہوں اور قبضہ بھی مجھے پچھلے مالک سے ملا اور میں نے اسی چار دیواری پر دوبارہ دیوار بنائی جس پر وہ گذشتہ پندرہ بیس سال سے قابض چلے آرہے تھے۔ اس رقبہ کی بیع آٹھ ہزار فی مرلہ کے حساب سے رجسٹری میں درج ہے۔ اور یہ زمین تین سال پہلی کی رجسٹری ہے۔ اب میں اگر خود پچھلے مالکِ زمین کو کہتا ہوں کہ آپ کا ایک مرلہ آٹھ ہزار روپے قیمت کے لحاظ سے آپ کو دیتا ہوں تو فتنہ و فساد کا خطرہ ہے کہ وہ کہیں گے جی ہماری زمین تو ایک لاکھ یا کم و بیش روپے مرلہ ہے، یا یہ کہ ہم پیسے نہیں لیتے ہمارا ایک مرلہ خالی کر دو۔ میں کس طرح وہاں سے مکان توڑ کر انہیں تین فٹ دے سکتا ہوں جبکہ مکان بنوانے سے پہلے انہوں نے متعدد مرتبہ پیمائش چیک کر کے مجھے تسلی دی کہ آپ اپنی حدود کے اندر ہیں کام جاری رکھیں۔ اس کے بارے میں وضاحت فرمائیں کہ کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایک مرلے کی قیمت مالکان کی طرف سے نیت کر کے فقراء پر صدقہ کردیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved