- فتوی نمبر: 20-260
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > نماز > سنت اور نفل نمازوں کا بیان
استفتاء
1-اگر کوئی شخص تنہا ظہر کی نماز ادا کر رہا ہو اور ابھی دوسری رکعت میں ہو اور اسی نماز کی جماعت شروع ہو جائے تو کیا وہ سلام پھیر کر جماعت میں شریک ہو جائے ؟
2-اگر کوئی شخص تنہا نماز پڑھ چکا ہواور جماعت شروع ہو جائے تو عام نفل کی نیت سے نماز میں شریک ہو یا کسی اورنیت سے؟۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1-مذکورہ صورت میں یہ شخص دو رکعت پوری کر کے سلام پھیر دے اور پھرجماعت میں شریک ہو جائے ۔
2-جو شخص تنہا نماز پڑھ چکا ہو اور پھر جماعت شروع ہو جائے تو وہ صرف ظہراور عشاء میں نفل کی نیت سے جماعت میں شریک ہو جائے کسی اور نیت سے شریک ہونا درست نہیں (مثلافرض یا قضاکی نیت سے) ظہر اور عشاء کے علاوہ نمازوں میں مذکورہ شخص شریک نہیں ہو سکتا ،نہ نفل کی نیت سے اور نہ کسی اور نیت سے ۔فتاوی شامی (606/2) میں ہے:
حاصل هذه المسألة شرع في فرض فأقيم قبل أن يسجد للأولى قطع واقتدى فإن سجد لها فإن في رباعي أتم شفعا واقتدى ما لم يسجد للثالثة فإن سجد أتم واقتدى متنفلا إلا في العصر وإن في غير رباعي قطع واقتدى مالم يسجد للثانية فإن سجد لها أتم ولم يقتد ا هـ ح ۔۔۔قوله ( أو قيدها ) عطف على لم يقيد أي وإن قيدها بسجدة في غير رباعية كالفجر والمغرب فإنه يقطع ويقتدي أيضا ما لم يقيد الثانية بسجدة فإن قيدها أتم ولا يقتدي لكراهة التنفل بعد الفجر وبالثلاث في المغرب وفي جعلها أربعا مخالفة لإمامه۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved