• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

صدقات نافلہ کا مصرف

استفتاء

1۔صدقہ کے پیسے بیمار نے دیئے ہیں انہیں مدرسہ کے رنگ یا کسی اور کام  میں لگا سکتے ہیں یا نہیں؟

2۔نفلی صدقات کے مصارف کیا ہیں ؟

وضاحت مطلوب ہے:بیمار نے پیسے بطور نذر کے دیئے ہیں یا ویسے ہی دیئے ہیں؟

جواب وضاحت: ویسے ہی بطور صدقہ کے دیئے ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔لگا سکتے ہیں۔

2۔نفلی صدقات کے مصرف میں وسعت ہے نفلی صدقات ماں باپ  بہن ،بھائی ،اولاد ،مسجد،مدرسہ،سید، غریب، مسکین، ذمی،کافر سب کودیئے جا سکتے ہیں البتہ اگرغنی مالدار  کونفلی صدقہ دیا جائے تو وہ صدقہ نہیں رہے گا بلکہ ہبہ(ہدیہ) بن جائے گا۔

فتاوی محمودیہ (14/36)میں ہے:

1۔طلباء کے درجات عالم فاضل درس نظامی وغیرہ کی کتابیں خرید کر طلبہ کو مستعار دینا۔2۔مدرسہ کی ملکیت میں جو کتب ہیں ان کی جلد بندی۔ 3۔ عمارت مدرسہ کا کرایا۔4۔ غیر مستطیع طلباء جو امتحان عالم فاضل، منشی و کامل میں شرکت کریں ان کی فیس اور کرایہ ریل آمدورفت۔ 5 ۔مدرسہ کے لیے ضروری سامان چٹائی میز کرسی وغیرہ۔ 6۔طلبہ کو بطور انعام از قسم نقدی اور کتب ۔7۔طلباءعربی کو وظیفہ علاوہ خوراک و لباس وغیرہ۔8۔معلم قرآن و تجوید و قراءت کی تنخواہ۔ 9۔ اگر مدرسے کی ذاتی عمارت نہ ہو تو مدرسے کی تعمیر۔ 10۔مدرسہ عربیہ کی ملکیت میں کتب مذہبی اور ادب وغیرہ۔

صدقات نافلہ کو جمیع مصارف مذکورہ میں صرف کرنا درست ہے۔

الاشبار والنظائر (448) میں ہے:

كل الصدقات حرام على بنى هاشم زكاة او عمالة فىها او عشرا او كفارة او منذورةالا التطوع

صحیح ابن حبان (5/143) میں ہے:

عن سلیمان بن عامر عن النبي صلی الله عليه وسلم قال: الصدقة علی المسکین صدقة وهي علی ذی الرحم اثنان صدقةوصل

ردالمختار (3/738) میں ہے:

لانها لغنى هبة كما ان الهبة للفقير صدقة

کفایت المفتی (4/323) میں ہے:

غنی مالک نصاب کو اگر صدقہ نافلہ دیا جائے تو صدقہ نہیں رہتا ہبہ یا ہدیہ ہو جاتا ہے یعنی دینے والے کو صدقہ کا ثواب نہیں ملے گا اورغنی اگر کھا لے گا تو صدقہ کھانے والا نہ ہوگا بلکہ ہدیہ کھانے والا قرار دیا جائے گا۔

کفایت المفتی (4/139) میں ہے:

مسلم محتاج اور توانا کو صدقہ دیا جا سکتا ہے اور ہندو کو بھی جب کہ وہ سخت حاجت مند ہو دینا جائز ہے مگر صدقات واجبہ غیر مسلم کو دینا درست نہیں۔

فتاوی دارالعلوم دیوبند (6/183) میں ہے:

نفلی صدقہ ذمیوں یعنی کافروں کو دیا جا سکتا ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved