- فتوی نمبر: 29-145
- تاریخ: 23 جولائی 2023
- عنوانات: عبادات > نماز > اذان و اقامت کا بیان
استفتاء
یہ پوچھنا تھاکہ جمعہ کا خطبہ اور خطبے والی اذان ممبر کی بجائے مصلے پردے سکتا ہے ؟کوئی مضائقہ تو نہیں ہے۔
وضاحت مطلوب ہے: (1) مصلے سے کیا مراد ہے؟ (2) ایسا کرنے کی کیا وجہ ہے؟
جواب وضاحت:مصلے سے مراد جائے نماز ہے، امام خطبہ ممبر کے بجائے جائے نماز پرکھڑے ہوکر دیتا ہے کیونکہ محراب میں کھڑکیاں ہیں وہاں سے ہوا آتی رہتی ہے اور اذان امام کے سامنے کھڑے ہوکر دی جائے یا ممبر کے سامنے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جمعہ کا خطبہ ممبر پر کھڑے ہوکر دینا مسنون اور متوارث ہے اور کسی معتبر عذر کے بغیر ممبر پر خطبہ نہ دینا خلاف سنت ہے اور ہوا کے لیے ممبر پر خطبہ چھوڑنا ایساعذر نہیں جوشرعاً معتبر ہو لہٰذا ہوا کے لیے ممبر پر خطبہ چھوڑ کر مصلے پر خطبہ دینا خلاف سنت ہے۔ اور اذان امام کے سامنے کھڑے ہوکر دینی چاہیے لہٰذا اگر امام خطبہ ممبر چھوڑ کر مصلے پر دے تو ایسی صورت میں امام کے سامنے اذان دینی چاہیے۔
حاشیہ ابن عابدین(3/43)میں ہے
(قوله المنبر) بكسر الميم من النبر وهو الارتفاع. ومن السنة أن يخطب عليه اقتداء به صلى الله عليه وسلم بحر.
البحر رائق(2/261) میں ہے
(قوله فإذا جلس على المنبر أذن بين يديه وأقيم بعد تمام الخطبة) بذلك جرى التوارث، والضمير في قوله بين يديه عائد إلى الخطيب الجالس، وفي القدوري بين يدي المنبر، وهو مجاز إطلاقا لاسم المحل على الحال كما في السراج الوهاج فأطلق اسم المنبر على الخطيب.
فتح الباری (2/500) میں ہے
قال المهلب الحكمة في جعل الأذان في هذا المحل ليعرف الناس بجلوس الإمام على المنبر فينصتون له إذا خطب كذا قال.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved