• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز میں سورتیں چھوڑ کر پڑھنے کا حکم

  • فتوی نمبر: 29-254
  • تاریخ: 14 جون 2023

استفتاء

سوال یہ ہے کہ ایک رکعت میں ایک سورت پڑھی پھر دوسری رکعت میں ایک یا دو سورتیں چھوڑ کر تلاوت کی آیا اس سے سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سجدہ سہو واجب نہیں۔

توجیہ : نماز میں ایک  رکعت میں ایک سورت اور دوسری رکعت میں اس سے  اگلی سورت پڑھنا واجب نہیں ہے لہذا ایک یا دو سورتوں کے چھوڑنے سے واجبات نماز میں خلل نہیں پڑتا۔

ہندیہ (1/ 126) میں ہے:

«وفي الولوالجية الأصل في هذا أن المتروك ثلاثة أنواع فرض وسنة وواجب ففي الأول ‌أمكنه ‌التدارك بالقضاء يقضي وإلا فسدت صلاته وفي الثاني لا تفسد؛ لأن قيامها بأركانها وقد وجدت ولا يجبر بسجدتي السهو وفي الثالث إن ترك ساهيا يجبر بسجدتي السهو وإن ترك عامدا لا، كذا التتارخانية.وظاهر كلام الجم الغفير أنه لا يجب السجود في العمد وإنما تجب الإعادة جبرا لنقصانه، كذا في البحر الرائق.

 ولا يجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب، كذا في الكافي

الدر المختار مع ردالمحتار (2/269) میں ہے:

(ويكره الفصل بسورة قصيرة) أما بسورة طويلة بحيث يلزم منه إطالة الركعة الثانية اطالة كثيرة فلا يكره

بہشتی زیور (1/214) میں ہے:

سجدہ سہو واجب ہونے، نہ ہونے کا ضابطہ

نماز میں جتنی چیزیں واجب ہیں ان میں سے ایک واجب یا کئی واجب اگر بھولے سے رہ جائیں تو سجدہ  سہو کرنا واجب ہے اور اس کے کرلینے سے نماز ہوجاتی ہے اگر سجدہ سہو نہ کیا تو نماز  پھر سے پڑھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved