• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عورت کے لیے خوشبو لگانے کا حکم

استفتاء

کیا عورت کا خوشبو لگانا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورت اگر اپنے گھر میں اکیلی ہو یا شوہر اور محرموں کے درمیان ہو یا صرف عورتوں کے درمیان ہو تو اس کو ہر طرح کی خوشبو لگانا جائز ہے۔ البتہ عورت اگر گھر سے باہر نکلے اور اجنبی لوگوں کے پاس سے گزرنے کا مظنہ ہو تو اس کے لیے ایسی خوشبو لگانا جائز نہیں جس کی مہک پھیلتی ہو تاکہ مہک کی وجہ سے اجنبی لوگ عورت کی طرف متوجہ نہ ہوں۔

جامع الترمذی میں ہے:

عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: طيب الرجال ما ظهر ريحه و خفي لونه وطيب النساء ما ظهر لونه وخفي ريحه

مرقاۃ المفاتیح (8/225) میں ہے:

وطيب النساء ما ظهر لونه وخفي ريحه في شرح السنة قال سعد أراهم حملوا قوله وطيب النساء على ما إذا أرادت أن تخرج فأما إذا كانت عند زوجها فلتتطيب بما شاءت روي عن أبي موسى الأشعري عن النبي صلی الله عليه وسلم كل عين زانية فالمرأة إذا استعطرت ومرت بالمجلس فهي كذا وكذا يعني زانية اه ويؤيده ما وقع في حديث آخر أيما امرأة أصابت بخورا فلا تشهد معنا العشاء

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved