- فتوی نمبر: 30-320
- تاریخ: 20 دسمبر 2023
- عنوانات: عبادات > منتقل شدہ فی عبادات > نماز > سترہ کے مسائل
استفتاء
مسجد میں سنت اور نفل پڑھتے ہوئے کوئی نمازی اگر دوسرے نمازی کے آگے سے گذرنا چاہے تو نمازی کے آگے کتنی اونچائی اور کتنی چوڑائی ہونی چاہیے کہ وہ نمازی جو گذر رہا ہے وہ گنہگار نہ ہو۔ حدیث کی روشنی میں جواب ارشاد فرمائیں اور وہ حدیث بھی پیش کردیں جس میں چیز کی چوڑائی اور اونچائی موجود ہو۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر نمازی کے آگے ڈیڑھ فٹ اونچی اور شہادت کی انگلی کے برابر موٹی کوئی چیز رکھی ہوئی ہو تو اس چیز کے آگے سے گزرنے والا گناہ گار نہ ہوگا اور اس لمبائی چوڑائی کی دلیل مندرجہ ذیل احادیث ہیں:
صحيح مسلم (1/ 358) میں ہے:
عن موسى بن طلحة، عن أبيه؛ قال:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم “إذا وضع أحدكم بين يديه مثل مؤخرة الرحل فليصل. ولا يبال من مر وراء ذلك
ترجمہ: حضرت موسیٰ بن طلحہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی کجاوہ کی پچھلی لکڑی کی مانند ( کسی چیز) کو سترہ بنا کر رکھ لے تو اسے چاہیے کہ وہ نماز پڑھ لے اور اس (سترہ ) کے سامنے سے کوئی گذرے تو اس کی پرواہ نہ کرے۔
صحيح البخاری (1/ 106) میں ہے:
حدثنا عون بن أبي جحيفة قال: سمعت أبي قال: «خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالهاجرة، فأتي بوضوء فتوضأ، فصلى بنا الظهر والعصر، وبين يديه عنزة، والمرأة والحمار يمرون من ورائها
ترجمہ: حضرت ابو جحیفہؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ ایک دن سخت گرمی میں ہمارے پاس تشریف لائے ، سو آپﷺ کے پاس وضو کا پانی لایا گیا سو آپ ﷺ نے وضو کیا اور ہمیں ظہر اور عصر کی نماز پڑھائی اور آپﷺ کے آگے برچھی گاڑھی ہوئی تھی اور عورتیں اور گدھے برچھی کے پیچھے سے آتے جاتے تھے۔
عمدة القاري شرح صحيح البخاری (4/ 277) میں ہے:
وذكر شيخ الإسلام في مبسوطه من حديث أبي جحيفة الآتي ذكره أن مقدار العنزة طول ذراع في غلظ أصبع ويؤيد هذا قول ابن مسعود يجزىء من السترة السهم وفي الذخيرة طول السهم ذراع وعرضه قدر أصبع
ترجمہ :شیخ الاسلام نے اپنی کتاب مبسوط میں ابو جحیفہ کے آنے والی روایت کے تحت ذکر کیا ہے کہ عنزہ یعنی برچھی کی مقدار لمبائی کے اعتبار سے ایک ذرا ( ہاتھ) اور موٹائی کے اعتبار سے ایک انگلی کی برابر ہوتی ہے اور اس کی تائید حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ کے اس قول سے ہوتی ہے کہ سترہ کے لیے سہم کافی ہوتا ہے اور ذخیرہ میں ہے کہ سہم کی مقدار لمبائی کے اعتبار سے ایک ذراع یعنی ہاتھ اور چوڑائی کے اعتبار سے انگلی کے برابر ہے۔
شرح سنن أبي داود للعيني (3/ 243) میں ہے:
عن عطاء قال: آخرة الرحل: ذراع ” فما فوقه
ترجمہ:حضرت عطا رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہیں کہ کجاوتہ کا پچھلا حصہ ایک ذرا ع یا اس سے زیادہ کے برابر ہوتا ہے
الدر المختار (1/637) میں ہے:
(يغزر) ندبا(الامام) وكذا المنفرد (في الصحراء) ونحوها (سترة بقدر ذراع) طولا (وغلظ أصبع) لتبدو للناظر (بقربه)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved