- فتوی نمبر: 7-23
- تاریخ: 19 جولائی 2013
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
1۔ ہم مختلف مشینری بطور ایجنٹ فروخت کرواتے ہیں، جس کی ہم سپلائر سے کمیشن لیتے ہیں، بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ کمیشن کی رقم تین چار سالوں تک نہیں ملتی سپلائر ٹال مٹول کرتا رہتا ہے۔
2۔ یا کمیشن کی رقم ملنی تو ہے لیکن حولان حول کے وقت وہ کمیشن ہمارے نہیں ہے بلکہ مہینہ دو مہینہ تک ملنی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ کیا اس رقم پر گذشتہ چار سالوں کی زکوٰہ آئے گی اور کیا سال مکمل ہونے پر حساب کرتے وقت ملنے والی کمیشن پر زکوٰۃ آئے گی؟ یا جس سال یہ رقم ملی ہے فقط اسی سال کی زکوٰۃ آئے گی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جو رقم کمیشن کے طور پر ملنی ہے اور ابھی تک ملی نہیں اس کی حیثیت دین ضعیف کی ہے، اور دین ضعیف کا حکم یہ ہے کہ جب تک وہ رقم قبضہ میں نہ آئے اور قبضے میں آنے کے بعد اس پر سال نہ گذرے اس وقت تک اس رقم پر زکوٰۃ واجب نہیں۔ لہذا
1۔ مذکورہ رقم پر پچھلے چار سالوں کی زکوٰۃ واجب نہیں۔
2۔ سال مکمل ہونے پر حساب کرتے وقت ملنے والی اس کمیشن پر بھی زکوٰۃ نہیں آئے گی جو ابھی تک ملی نہیں، البتہ اگر رقم مل چکی ہو اور آپ پہلے سے صاحب نصاب ہیں تو اس نصاب پر جب سال پورا ہو گا تو اس نصاب کے ساتھ اس رقم میں سے جو موجود ہو گی اس کی بھی زکوٰۃ ادا کرنی ہو گی اگرچہ اس رقم پر علیحدہ سے سال نہ گذرا ہو۔
3۔ جس سال یہ رقم رقم ملی ہے فقط اسی سال کی زکوٰۃ آئے گی۔
قال قاضيخان: إذا آجر داره أو عبده بمأتي درهم لا تجب زكاته ما لم يحل الحول بعد القبض في
قول أبي حنيفة رحمه الله فإن كانت الدار أو العبد للتجارة و قبض أربعين درهماً بعد الحول كان عليه درهم بحكم الحول الماضي قبل القبض … الخ قلت و إذا لم يكن عليه زكاة في أجرة الدار و العبد إلا
إذا كان للتجارة فأجرة نفسه أولی فإن الحر ليس بمال. (امداد الأحكام: 2/ 25) فقط و الله أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved