- فتوی نمبر: 8-283
- تاریخ: 19 مارچ 2016
- عنوانات: حظر و اباحت > علاج و معالجہ
استفتاء
کچھ ادویات جو گورنمنٹ سے رجسٹرڈ تو ہیں لیکن عام ادویات کی نسبت کچھ زیادہ منافع پر ملتی ہیں، تو میڈیکل ریپ جو ڈاکٹر کو visit کرتا ہے، اور ان کو اپنی ادویات لکھنے کا کہتا ہے، اور ان کو ان ادویات کے لکھنے پر کمیشن دیتا ہے (یعنی جتنی کمیشن ادویات لکھنے پر طے ہو جائے اتنا کمیشن ملے گا) اور دکاندارکا ڈاکٹر کو حسبِ معمول یا کچھ زیادہ منافع جو طے ہو جائے وہ اس یعنی ڈاکٹر کو بھی دیتا ہے۔ وہ اس وجہ سے کہ وہ اس کمپنی کی دوائی لکھے۔ کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ڈاکٹر کا کسی میڈیکل ریپ کی دوائیں لکھنے پر کمیشن لینا یا ڈاکٹر کے کسی دوکاندار یعنی میڈیکل سٹور والے کے پاس نسخہ جات بھیجنے پر دکاندار یعنی میڈیکل سٹور والے کا ڈاکٹر کو حسب معمول یا کچھ زیادہ منافع دینا رشوت کے زمرے میں آتا ہے جو کہ نا جائز ہے۔
امداد الفتاویٰ (3/ 410) میں ہے:
’’سوال: حکیم اور عطار میں جو چہارم کا معاملہ طے ہو جاتا ہے یعنی حکیم عطار سے یوں کہتا ہے کہ جس قدر ہم تمہارے یہاں نسخہ جات بذریعہ مریض روانہ کریں گے اس میں جو قیمت وصول ہو اس میں چہارم ہم کو دینا، چنانچہ اس کو عطار تسلیم کر لیتا ہے۔ تو اب فرمائیے کہ یہ چہارم عطار کو دینا اور حکیم کو لینا درست ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مریض و معالج کے اسلامی احکام (328) میں ہے:
’’ڈاکٹر اور کسی لیبارٹری کے درمیان یا طبیب یا دوا والے کے درمیان کمیشن کا معاملہ کہ ڈاکٹر و طبیب جتنے مریضوں کو اس لیبارٹری یا دوا والے کے پاس بھیجے گا اس پر فی مریض اتنا کمیشن وصول کرے گا۔ یہ رشوت ہے اور نا جائز اور حرام ہے۔ کیونکہ ڈاکٹر اپنے مشورہ کی فیس تو لیتا ہی ہے خواہ وہ دوا کی قیمت کے اندر ہی شامل ہو اور ضرورت ہو تو کسی اچھی لیبارٹری کا یا کسی اچھے دوا والے کا مشورہ دینا ڈاکٹر کے فرائض میں شامل ہوا۔‘‘
امداد الاحکام (3/ 597) میں ہے:
فلان الرشوة أخذ العوض عن عمل واجب عليه…………. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved