• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تصویر والے بٹوے کی خرید و فروخت کا حکم

استفتاء

مؤدبانہ گذارش ہے کہ ایک عدد پاکٹ پرس آپ کے دیکھنے کے لیے بھیج رہے ہیں، جس پر ایک ملک کا مونو بنا ہوا ہے، جس کے جھنڈے میں ’’اللہ اکبر‘‘ لکھا ہوا ہے، اور مونو جانور کی شکل ہے۔

اس کی تفصیل یہ ہے کہ ہم نے چائنہ سے کاروباری حوالے سے درجنوں میں کچھ پاکٹ پرس منگوائے، جن پر  مختلف ممالک کے مونو اور جھنڈے بنے ہوئے ہیں۔ جن میں سے کچھ درجن پرس جس کا نمونہ آپ کے پاس بھیجا ہے، یہ ہیں:

1۔ ان کو بغور دیکھنے سے کچھ سوالات ذہن میں پیدا ہوئے، جن کی بنیاد پر یہ فیصلہ نہ کر پائے کہ آیا ان پرسوں کو بیچا جائے یا نہیں؟ آپ رہنمائی فرمائیں کہ بیچا جائے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں ان پرسوں کو بیچ سکتے ہیں۔ کیونکہ مقصود پرس کو بیچنا ہے، پرس پر لگی تصویر کو فروخت کرنا مقصود نہیں۔

فتاویٰ رشیدیہ (521) میں ہے:

’’سوال: تصویر دار بکس و ڈبہ وغیرہ کے اندر جو اشیاء فروخت ہوتی ہیں کہ خریدار اور فروخت کنندہ کو مقصود تصویر نہیں ہوتا بلکہ مجبوراً مارکہ تصویر دار لینا پڑتا ہے۔ لہذا یہ خرید و فروخت درست ہے یا نہیں؟

جواب: اگر ڈبیہ پر تصویر ہو اور اصل مقصود وہ شے ہے نہ ڈبیہ تو اس بیع میں مضائقہ نہیں اور اگر بالفرض ڈبیہ بھی مقصود ہو تو اس پر جو تصویر ہے وہ مقصود نہیں ہے، اس لیے اس کی بیع میں مضائقہ نہیں ہے۔…………….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved