• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کاپی رائٹ کو بیچنا

استفتاء

والد نے اپنی ایک تعمیراتی کمپنی اپنے بیٹے کے نام کر دی اور اسے اس کا مالک بنا دیا، والد کی وفات کے 17 سال بعد اس بیٹے نے ایک نیک مقصد یعنی اپنے چچا زاد بھائیوں سے ایک قدیمی جھگڑے کو ختم کرنے کی خاطر کمپنی کے نام سے دستبرادی کرلی، جس کے عوض تلافی کے طور پر اسے ایک معقول رقم حاصل ہوئی۔ اس نے ایک نئے نام سے کاروبار جاری رکھا۔

سوال یہ ہے کہ اس نام کے عوض ملنے والی رقم کا حکم ایسا ہی ہے جیسے کمپنی کے کسی سامان کو فروخت کرنا؟ یا کسی اور زمرے میں ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تجارتی نام کی رجسٹریشن اور کاپی رائٹ کرانے کا حق دفع مضرت کے لیے دیا جاتا ہے، جب مالک خود دوسرے کو نام استعمال کرنے کی اجازت دے رہا ہے تو معلوم ہوا کہ مضرت نہیں، اس لیے اس کا کسی بھی اعتبار سے عوض لینا درست نہیں۔

و حكم هذا النوع من الحقوق أنه لا يجوز الاعتياض عنها لا عن طريق البيع و لا عن طريق الصلح و التنازل بمال. و الدليل عليه عقلاً أن الحق لم يكن ثابتاً لصاحبه أصالةً و إنما يثبت له لدفع الضرر عنه فإن رضي بإعطائه لغيره أو تنازل عنه لآخر ظهر أنه ضرر له عند عدمه. (فقهي مضامين: 445) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved