• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تعمیر سے پہلے دکانیں فروخت کرنا، آرڈر پر دکانیں بنانا

استفتاء

2ہم ایک پلازہ تعمیر کرنا چاہتے ہیں جس کی زمین ہم نے خرید لی ہے اور وہ ہمارے قبضہ میں ہے، پلازے کا نقشہ وغیرہ بن گیا ہے جس کے مطابق پلازہ تہہ خانے، گراؤنڈ فلور اور بالائی منزل پر مشتمل ہو گا۔ پلازے کی مدت تکمیل تقریباً ایک سال مقرر کی گئی ہے۔ مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ پلازہ کی تعمیر شروع ہونے سے قبل یا تعمیر شروع ہونے کے بعد تکمیل سے پہلے ہی کوئی دکان یا پلازے کا دوسرا کوئی حصہ فروخت کر سکتے ہیں یا نہیں؟ عام طور سے پلازے کی تعمیر سے پہلے ہی نقشے پر دکانیں فروخت کر دی جاتی ہیں۔ کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟ اگر نا جائز ہے تو مناسب شرعی حل بھی تجویز فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پلازہ کے نقشے پر جبکہ ابھی تک زمین نہ خریدی ہو دکانیں فروخت کرنا جائز نہیں، کیونکہ یہ معدوم کی بیع ہے اور بیع کے صحیح ہونے کے لیے چیز کا موجود ہونا ضروری ہے۔

و شرط المعقود عليه ستة كونه موجوداً، مالاً متقوماً، مملوكا في نفسه. (رد المحتار: 7/ 13)

منها أن تكون موجوداً فلا ينعقد بيع المعدوم و ما له خطر العدم. (بدائع: 4/ 326)

متبادل صورت یہ ہو سکتی ہے کہ آپ ان سے استصناع یعنی آرڈر پر تیار کرنے کا معاملہ کر لیں کہ ہم آپ کو ایک دکان تیار کر کے دیں گے جو تہہ خانے یا گراؤنڈ فلور یا اوپر والی منزل پر ہو گی اور یہ بیان کر دیں کہ دکان کا سائز کیا ہو گا؟

أما صورة الاستصناع فهي أن يقول إنسان لصانع …. اعمل لي …. من عندك بثمن كذا و يبين نوع ما يعمل و قدره و صنعته فيقول الصانع نعم. (بدائع: 4/ 93)

هو عقد علی مبيع في الذمة شرط فيه العمل. (بدائع: 4/ 93) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved