• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مردار جانور کی ہڈیاں بیچنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں میں بعض اوقات ہڈیاں خریدنے والے آتے ہیں۔ بسا اوقات ان ہڈیوں میں مردار جانوروں کی ہڈیاں بھی ہوتی ہیں اور بچے اس کو لے کر خریدنے والے کے پاس بیچنے کے لیے لے جاتے ہیں۔ کیا شریعت مقدسہ میں مردار جانوروں کی ہڈیاں بیچنا جائز ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: ان ہڈیوں کا مصرف کیا ہے؟ کیا ان ہڈیوں سے جیلاٹن بنائی جائی جاتی ہے؟ اس کے علاوہ کوئی اور استعمال کیا ہے؟

جواب: ہمیں یہ معلوم نہیں کہ آگے ہڈیوں کا کیا ہوتا ہے بس ہم تو اکٹھی کر کے دیدیتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مردار جانوروں کی ہڈیوں کا بیچنا جائز ہے۔

فتاویٰ عالمگیری (2/133) میں ہے:

وبيع جلود الميتات باطل إذا لم تكن مذبوحة أو مدبوغة ويجوز عظامها وعصبها وصوفها وظلفها وشعرها وقرنها.

البحر الرائق (6/133) میں ہے:

وجلد الميتة قبل الدباغ وبعده يباع وينتفع به كعظم الميتة وعصبها وصوفها ووبرها.

فتاویٰ شامی (7/265) میں ہے:

(وجلد ميتة قبل الدبغ) لو بالعرض ولو بالثمن فباطل (وبعده يباع وينتفع به لغير الأكل كما ينتفع بما لا تحله حياة منها) كعصبها وصوفها كما مر في الطهارة. وفي الشامية: (كعصبها وصوفها) أدخلت الكاف عظمها وشعرها وريشها ومنقارها وظلفها وحافرها فإن هذه الأشياء طاهرة لا تحلها الحياة فلا تحلها الموت…………………………………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved