• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دو نمازوں کو ایک وقت میں پڑھنا

  • فتوی نمبر: 24-198
  • تاریخ: 18 اپریل 2024

استفتاء

کیا کوئی شخص دو نمازیں اکٹھے پڑھ سکتا ہے جیسے مغرب اور عشاء یا ظہر اور عصر ،جیسے کہ بخاری شریف کی حدیث کا مفہوم ہے  عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ آپ  نے ہمیں بغیر کسی عذر کے 2نمازیں اکٹھی پڑھائیں تو اس کا کیا جواب ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓکے حوالے سے جو روایت ذکر کی گئی ہے وہ نہ بخاری شریف میں ہے اور نہ ہی ابن مسعود ؓکے حوالے سے حدیث کی کسی اور کتاب میں ہے ۔باقی حنفیہ کی تحقیق میں دو نمازوں کوکسی  ایک نماز کے  وقت  میں پڑھنا مثلا ظہر اور عصر کو ظہر کے وقت میں پڑھنا یا مغرب اور عشاء کو عشاء کے وقت میں پڑھنا صرف عرفات اور مزدلفہ میں جائز  ہے اس  کی بھی خاص شرائط ہیں۔کیونکہ قرآن پاک میں نمازوں کو اپنے مقررہ اوقات میں پرھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔چنانچہ اللہ پاک کا ارشاد ہے ۔

"ان الصلوة کانت علی المؤمنین کتابا موقوتا(سورة النساء،آيت 103 )

ترجمہ: "بے شک نماز مسلمانوں پر  فرض ہے اور وقت کے ساتھ محدود ہے ۔ (بیان القرآن )

اور   حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی روایت بخاری شریف (228/1 )میں ہے:

عن ابن مسعود قال ما رأيت النبي صلى الله عليه وسلم صلى صلاة ً لغير ميقاتها إلا صلاتين جمع بين المغرب والعشاء بجمعٍ وصلى الفجر يومئذٍ قبل ميقاتها،

ترجمہ:”حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے مروی ہے انہوں فرمایا کہ میں نے حضور ﷺ کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپﷺنے کوئی نماز  اس کے وقت کے بغیر پڑھی ہو سوائے دو نمازوں کے ،آپ نے مغرب اور عشاء کو (۹ ذی الحجہ کو مزدلفہ میں ) اکٹھا پڑھا اور فجر کی نماز اس دن(۱۰ذی الحجہ کو ) اس کے وقت سے(جس وقت میں عام طور پر آپ ﷺ فجر پڑھا کرتے تھے ) پہلے پڑھی "

نیز دو نمازوں کوبغير کسی  عذر كے ایک وقت میں پڑھنے كو كبيره گناه كہا گیا ہے۔

چنانچہ ترمذی شریف(145/1)میں ہے :

 عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ فَقَدْ أَتَى بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الكَبَائِرِ

ترجمہ:”حضرت ابن عباس ؓسے مروی ہے وہ حضور ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ جس نے دو نمازوں کو( بغیر کسی عذر کے) ایک وقت میں پڑھا تو وہ گناہ کبیرہ کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر آگیا”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved