• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سورت فاتحہ کو احادیث کی روشنی میں وظائف کے طور پر کس طرح پڑھا جائے؟

استفتاء

جیسا کہ   سورت  فا تحہ کے بارے میں احادیث میں آیا ہے کہ اس میں ہر بیماری کی شفا ہے،بتلائیں کہ سورت  فاتحہ  کو احادیث کی روشنی میں وظائف کے طور پر کس طرح پڑھا جائے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

احادیث مبارکہ میں سورۃ  الفاتحہ کو مریض پر سات مرتبہ پڑھ کر دم کرنے کا اور  رات کو سوتے وقت پڑھنے  اور کسی بھی وقت گھر میں پڑھنے کا تذکرہ  ملتا ہے۔

مسند الدارمی (2/ 1071) میں ہے:

حدثنا قبيصة، أخبرنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير قال: قال رسول الله  صلى الله عليه وسلم : «‌فاتحة ‌الكتاب ‌شفاء ‌من ‌كل ‌داء»

سنن الترمذی  (4/ 398) میں ہے:

حدثنا هناد قال: حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن جعفر بن إياس، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد الخدري قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية فنزلنا بقوم، فسألناهم القرى فلم يقرونا، فلدغ سيدهم فأتونا فقالوا: هل فيكم من يرقي من العقرب؟ قلت: نعم أنا، ولكن لا أرقيه حتى تعطونا غنما، قالوا: فإنا نعطيكم ثلاثين شاة، فقبلنا فقرأت عليه: الحمد لله ‌سبع ‌مرات، فبرأ وقبضنا الغنم، قال: فعرض في أنفسنا منها شيء فقلنا: لا تعجلوا حتى تأتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فلما قدمنا عليه ذكرت له الذي صنعت، قال: «وما علمت أنها رقية؟ اقبضوا الغنم واضربوا لي معكم بسهم»: هذا حديث حسن صحيح

ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ  ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ (چھوٹے لشکر) میں بھیجا، ہم ایک قوم کے پاس اترے، یعنی کسی گاؤں کے پاس پڑاؤ کیا، پس ہم نے ان سے مہمانی مانگی (اس زمانہ میں یہی دستور تھا  کہ گاؤں والے سَرِیّوں کی ایک وقت کی دعوت کیا کرتے تھے۔ پس ان لوگوں نے ہماری میزبانی نہ کی، پھر ان کا سردار ڈسا گیا، یعنی اس کو بچھو نے کاٹ لیا، پس وہ لوگ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے: آپ لوگوں میں کوئی بچھو جھاڑنا جانتا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں جانتا ہوں مگر میں اس کو نہیں جھاڑوں گا جب تک تم ہمیں بکریاں نہ دو، ان لوگوں نے کہا: ہم آپ کو تیس بکریاں دیں گے، ہم نے وہ قبول کیں، اور میں نے اس پر سورت فاتحہ سات مرتبہ پڑھی، وہ ٹھیک ہو گیا، اور ہم نے بکریوں   پر قبضہ کر لیا، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: پس ہمارے دلوں میں ان بکریوں کے بارے میں کچھ وسوسہ آیا، اس لئے ہم نے کہا: جلدی نہ کرو، یعنی ابھی ان بکریوں کو مت کھاؤ، یہاں تک کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچو، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: پس جب ہم آپﷺ کے پاس پہنچے تو میں نے وہ بات آپ ﷺ سے ذکر کی جو میں نے کی تھی، آپ ﷺ  نے فرمایا: وَمَا عَلِمْتَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟ تم نے کیسے جانا کہ سورت  فاتحہ جھاڑ ہے؟ بکریوں کو لے لو اور میرا بھی اپنے ساتھ حصہ لگاؤ۔

المعجم الكبير للطبرانی  (7/ 159) میں ہے:

حدثنا الحسين بن إسحاق التستري، وعبدان بن أحمد، قالا: ثنا هشام بن عمار، ثنا عبد الله بن يزيد البكري، ثنا داود بن قيس المدني، قال: سمعت السائب بن يزيد يقول: «عوذني رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌بفاتحة ‌الكتاب ‌تفلا»”

ترجمہ:داؤد بن قیس المدنی نے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں نے سائب بن یزید کو کہتے ہوئے سنا کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر سورت  فاتحہ پڑھ کر دم کیا۔

مسند البزار (14/ 12) میں ہے:

حدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري، حدثنا غسان بن عبيد، عن أبي عمران الجوني، عن أنس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ‌إذا ‌وضعت ‌جنبك على الفراش وقرأت فاتحة الكتاب و {قل هو الله أحد} فقد أمنت من كل شيء إلا الموت»

ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے بستر پر لیٹو اور سورت  فاتحہ اور سورت  اخلاص (قل ہو اللہ احد) پڑھو، تو تم موت کے علاوہ ہر چیز سے محفوظ ہو گئے۔

كشف الخفاء (2/ 82) میں ہے:

«وروى الديلمي عن عمران بن حصين: فاتحة الكتاب وآية الكرسي لا يقرؤهما عبد»في دار فيصيبهم ذلك اليوم عين من جن أو إنس.

“دیلمی نے عمران بن حصینؓ سے روایت کی ہے کہ: سور ت فاتحہ اور آیت الکرسی کو کوئی بندہ کسی گھر میں  پڑھے، تو اس دن انہیں جن یا انسان کی نظر نہیں لگے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved