• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مدرسہ کی غیر موقوفہ زمین دوسرے مدرسے کو بیچنا

استفتاء

مدرسہ کی زمین جو کہ غیر موقوفہ ہے دوسرے مدرسے والوں کو بیچنا کیسا ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: 1۔دوسرے مدرسے کو دینے کی وجوہات کیا ہیں؟ 2۔کیا واقف اس پر راضی ہے؟

جواب وضاحت: 1۔محلے میں لوگوں کے ساتھ سخت اختلافات ہیں۔2۔جگہ میری ذاتی ہے۔تعمیرات میں زیادہ تر اپنی ذاتی ملکیت  کا پیسہ لگایا ہے بعض جگہ زکوۃ کا پیسہ  تملیک  کرکے  بھی  لگایا گیا ہے۔

مزید وضاحت مطلوب ہے: آپ کی بات واضح نہیں۔ کس مدرسے پر وقف کی اور اب کس کو دینا چاہتے ہیں؟ اور کیوں دینا چاہتے ہیں؟ کیا مسئلہ درپیش ہے؟ اختلاف کیوں کیا جا رہا ہے؟

جواب وضاحت: حضرت تقریباً یہ 20 سال پہلے ختم نبوت مرکز اور مدرسہ ختم نبوت کے نام سے چلا آ رہا ہے۔ اب کہیں  اور مدرسہ بنانے کا ارادہ ہے۔محلہ کے لوگوں کے ساتھ ذاتی اختلافات ہیں۔میرا  مخالف مدرسہ کے ساتھ والا گھر خرید نا چاہ رہا تھا جو اب میں نے خرید لیا تھا۔اب  یہ  مدرسہ میں  دوسرے مدرسہ والوں  کو دے رہا ہوں اور ان سے صرف پلاٹ کی قیمت وصول کرونگا۔تعمیر مدرسہ کی وجہ سے ہدیۃً دوں گا۔

وضاحت مطلوب ہے: 1۔کیا یہ بات اہل علاقہ یا آپ کے متعلقین کے علم میں ہے کہ یہ زمین آپ کی ذاتی ہے؟ یا یہ لوگ اسے مدرسہ ہی سمجھتے ہیں؟ 2۔ اس پلاٹ کی قیمت آپ آگے کس مصرف میں لگائیں گے؟3۔خریدار اس مدرسے کو کس استعمال میں لائیں گے ؟ مدرسے کے استعمال ہی ملائیں گے؟

جواب وضاحت:1۔ نہیں اہل علاقہ اور متعلقین ا سے مدرسہ ہی سمجھتے ہیں۔2۔میں بھی مدرسہ اور ختم نبوت مرکز میں ہی لگاؤں گا انشاءاللہ۔3۔ جی ہاں مدرسہ ہی ہوگا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعۃً  مدرسے کی زمین آپ کی اپنی  ذاتی ملکیت ہے اور آپ نے اسے وقف نہیں کیا تو آپ کا اس زمین کو  بیچنا درست ہے۔

بدائع الصنائع (6/264) میں ہے:

للمالك ‌أن ‌يتصرف ‌في ‌ملكه أي تصرف شاء.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved