- فتوی نمبر: 31-194
- تاریخ: 08 ستمبر 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > رخصتی سے قبل طلاق
استفتاء
ایک مسئلہ کا جواب چاہیے کہ ایک بندہ نے نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے اپنی بیوی کو ایک جگہ بیٹھ کر تین طلاقیں دے ڈالی ہیں ۔ اب حلالہ کے علاوہ کوئی صورت ہے یا نہیں دوبارہ وہی شخص نکاح کر سکتا ہے یا نہیں ؟
تنقیح : سائل شوہر ہے ۔میاں بیوی کے درمیان مخالفت تھی باقاعدہ نکاح ہوا تھا دو گواہوں کے سامنے اور پھر شوہر نے یہ الفاظ کہے ہیں کہ” مجھ سے تین طلاق کے ساتھ میری بیوی کو طلاق ہے “اور گواہوں کو ساتھ میں یہ تاکید بھی کی ہے کہ آپ گواہی دے دو ۔ محض نکاح ہوا تھا رخصتی نہیں ہوئی تھی اور نہ ایک دوسرے سے تنہائی میں ملے تھے۔
اب دونوں طرف سے پچھتاوا ہے اب دونوں کا دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں ۔جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے لہٰذا اب دوبارہ حلالہ شرعیہ کے بغیر دونوں کا نکاح نہیں ہوسکتا۔
توجیہ: رخصتی سےپہلے اگر شوہر ایک ہی جملہ میں متعدد طلاقیں دے مثلاً یوں کہے تجھے دو طلاق یاتجھے تین طلاق تو جتنی طلاقیں دی ہوں سب واقع ہوجاتی ہیں ۔مذکورہ صورت میں ” مجھ سے تین طلاق کے ساتھ میری بیوی کو طلاق ہے”کے الفاظ میں چونکہ تین طلاقیں ایک ہی جملہ میں دی گئی ہیں اس لیے تینوں واقع ہوگئیں ۔
رد المحتار (3/286) میں ہے :
قال لزوجته غير المدخول بها أنت طالق ثلاثا وقعن وإن فرق بانت بالأولى ولذا لم تقع الثانية
بدائع الصنائع (3/ 187) ميں ہے:
«وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة»
مسائل بہشتی زیور (2/112) میں ہے:
رخصتی سے قبل طلاق کا بیان:
………………..مسئلہ: البتہ اگر شوہر پہلی دفعہ ہی یوں کہہ دے کہ تجھ کو دو طلاق یا تجھ کو تین طلاق تو جتنی دی ہیں سب پڑ گئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved