• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ڈیرہ غازی خان تبلیغی مرکز کے لیے وقف شدہ جگہ کی تبدیلی

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام  اس بارے میں کہ ہمارا مرکز ڈیرہ غازی خان تبلیغی مرکز ہے۔ لف ورق پر مرکز کا نقشہ بنایا گیا ہے، سرخ لکیر احاطہ مرکز ہے، سبز رنگ مشورہ طلب سڑک اور متبادل جگہ ہے۔

مسئلہ 1: زمین کا تبادلہ

مرکز کے جنوب میں سبز لکیروں والی جگہ میں سے 60 فٹ کالونی  کا مالک لے کر روڈ بنانا چاہتا ہے اور اس روڈ/سڑک کی جنوبی طرف والی جگہ بھی لینا چاہتا ہے اور اس کے متبادل جگہ مشرق کی جانب  دینا چاہتا ہے ۔

(الف) مرکز کو  یہ فائدہ ہوگا کہ جنوب کی جانب بھی مرکز کو روڈ /سٹرک اور دروازہ مل جائے گا اور کراچی روڈ سے آنے والوں کے لیے جنوبی دروازہ سے آنے میں آسانی ہوگی۔

(ب)مرکز کے جنوب کی نسبت، مشرق کی جانب زمین لینا بہتر ہے کیونکہ شمالاً  جنوباً  جگہ زیادہ پھیل گئی شرقا غربا کم ہے۔ (سڑک پہلے سے بنی ہوئی نہیں بلکہ کالونی والا کالونی کے فائدے کے لیے سڑک بنانا چاہتاہے)

( ج): جنوبی جگہ مختلف لوگوں کے  تعاون سے خریدی گئی تھی۔

اب شرعی اعتبار سے کالونی والے کو جگہ دیگر متبادل جگہ لی جا سکتی ہے یا نہیں؟

مسئلہ نمبر2۔مغربی جانب مرکز کی گلی ہے،  مرکز کی گلی کے ساتھ متصل گھروں کے مکینوں  کی ایک گلی اور بھی ہے جس سے وہ مین روڈ  پر آجا سکتے ہیں لیکن وہ یہ مرکز والی گلی استعمال کرتے ہیں۔اب مرکز والے اس گلی کا راستہ بند کر سکتے ہیں یا نہیں؟

مسئلہ نمبر 3: ٹھنڈے پانی کی مشین جو کہ مرکز میں آنے والے احباب کے لیے رکھی گئی ہے جبکہ اہل محلہ بھی پانی بوتلوں اور کینوں میں بھرتے ہیں، بعض اوقات اہل محلہ پانی اتنا بھر کر لے جاتے ہیں کہ مرکز میں آنے والے احباب کے لیے پانی کم رہ جاتا ہے یا بچتا نہیں۔اب کیا اہل محلہ کو پانی بھرنے سے روک سکتے ہیں یا نہیں؟

نوٹ:علاقہ کا عام  زمینی پانی میٹھا ہے لیکن یہ مرکز والا  پانی 600 فٹ گہرا بور کیا ہوا ہے اس لیے زمینی   پانی سے بہت بہتر ہے اور یہ مرکز والا پانی ٹھنڈا  ہوتا ہے ان دو باتوں کی وجہ سے لوگ یہاں سے پانی  بھرتے ہیں زیادہ وجہ ٹھنڈا ہونے کی  ہے ورنہ مرکز کے آدھے کلو میٹر کے فاصلے سے کم پر نہر بہتی ہے جس کی وجہ سے قریبی جگہوں کا پانی میٹھا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔راجح قول کے مطابق مذکورہ تبادلہ جائز نہیں تا ہم اگر انتظامیہ اس تبادلےمیں مرکز کا زیادہ فائدہ محسوس کرتی ہے تو اس کی گنجائش ہے۔

2 ۔ اگر ضرورت ہو تو مرکز والے اپنی حدود میں واقع گلی والا راستہ  بند کر سکتے ہیں ۔

3-مرکز والے اہل محلہ کو پانی بھرنے سے روک سکتے ہیں۔

نوٹ: یہ نفس مسئلہ کی بات ہے باقی دعوت اور اکرام و اخلاق کے پیش نظر روکنا چاہیے یا نہیں اس کا فیصلہ خود کیا جائے یہ مفتی کے دائرہ کی چیز نہیں ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (5/346) میں ہے:

وفي ‌الخانية ‌المتولي ‌إذا ‌اشترى ‌من ‌غلة المسجد حانوتا أو دارا أو مستغلا آخر جاز لأن هذا من مصالح المسجد فإن أراد المتولي أن يبيع ما اشترى أو باع اختلفوا فيه قال بعضهم لا يجوز هذا البيع لأن هذا صار من أوقاف المسجد وقال بعضهم يجوز هذا البيع وهو الصحيح لأن المشتري لم يذكر شيئا من شرائط الوقف فلا يكون ما اشترى من جملة أوقاف المسجد. اهـ.وفي القنية إنما يجوز الشراء بإذن القاضي

شامی(6/592) میں ہے:

قال قارىء الهداية وإن كان للوقف ريع ولكن يرغب شخص فى استبداله إن أعطى مكانه بدلا اكثر ريعا منه فى صقع احسن من صقع الوقف جاز عند أبى يوسف والعمل عليه

ہندیہ (6/188) میں ہے:

“ولو كانت البئر أو العين أو الحوض أو النهر في ملك رجل فله أن يمنع من يريد الشفة من الدخول في ملكه إذا كان يجد ماء آخر بقرب هذا الماء في غير ملك أحد لأنه لا يتضرر به

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved