- فتوی نمبر: 31-241
- تاریخ: 22 دسمبر 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز پڑھنے کا طریقہ
استفتاء
معارف السنن (1/425) ميں ہے:
“………….. مسند احمد میں حضرت معاذ بن جبل کی ایک طویل حدیث میں بھی ہے کہ نماز کے معاملات میں ابتدائے اسلام میں تین تغیرات ہوئے ………………”
ابتدائے اسلام میں نماز کے معاملات کے تینوں تغیرات بیان فرمادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ابتدائے اسلام میں نما ز کے معاملہ میں مندرجہ ذیل تین تغیرات ہوئے (1) آپﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو سترہ مہینے بیت المقدس کی طرف چہرہ کرکے نماز پڑھی پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کردی “قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضها فول وجهك شطر المسجد الحرام وحيث ما كنتم فولوا وجوهكم شطره“جس کے بعد بیت اللہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کا حکم ہوا (2) لوگ نماز کے لیے جمع ہوتے تھے ایک دوسرے کو بتا کرکہ نماز کا وقت بھی ہوگیا ہے یہاں تک کہ نماز کے لیے لوگوں کو جمع کرنے کے بارے میں مشاورت ہوئی جس میں ناقوس کے ذریعے لوگوں کو جمع کرنے کی بات آئی لیکن ایک فرشتے نے حضرت عبداللہ بن زیدؓ کو خواب میں اذان سکھلادی تو پھر اذان سے لوگوں کو نماز کے لیے جمع کیا جانے لگا (3) پہلے نماز میں بات چیت کی اجازت تھی لیکن بعد میں منع کردیا گیا۔
مسند احمد (12/424، رقم الحدیث 22022-22023) میں مذکورہ تینوں تغیرات ثابت ہیں:
عن معاذ بن جبل قال: أحيلت الصلاة ثلاثة أحوال، وأحيل الصيام ثلاثة أحوال، فأما أحوال الصلاة: فإن النبي صلى الله عليه وسلم قدم المدينة وهو يصلي سبعة عشر شهرا إلى بيت المقدس، ثم إن الله أنزل عليه {قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها فول وجهك شطر المسجد الحرام، وحيث ما كنتم فولوا وجوهكم شطره} [البقرة: 144] قال: فوجهه الله إلى مكة قال: فهذا حول. قال: وكانوا يجتمعون للصلاة ويؤذن بها بعضهم بعضا حتى نقسوا أو كادوا ينقسون. قال ثم إن رجلا من الأنصار يقال له عبد الله بن زيد أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، إني رأيت فيما يرى النائم ولو قلت إني لم أكن نائما لصدقت، إني بينا أنا بين النائم واليقظان إذ رأيت شخصا عليه ثوبان أخضران فاستقبل القبلة، فقال: الله أكبر. الله أكبر. أشهد أن لا إله إلا الله . مثنى مثنى حتى فرغ من الأذان، ثم أمهل ساعة. قال: ثم قال مثل الذي قال غير أنه يزيد في ذلك قد قامت الصلاة، قد قامت الصلاة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” علمها بلالا فليؤذن بها “. فكان بلال أول من أذن بها. قال: وجاء عمر بن الخطاب فقال: يا رسول الله، إنه قد طاف بي مثل الذي أطاف به غير أنه سبقني فهذان حولان. قال: وكانوا يأتون الصلاة، وقد سبقهم ببعضها النبي صلى الله عليه وسلم قال: فكان الرجل يشير إلى الرجل إذا جاء كم صلى؟ فيقول: واحدة أو اثنتين فيصليها، ثم يدخل مع القوم في صلاتهم قال: فجاء معاذ فقال: لا أجده على حال أبدا إلا كنت عليها، ثم قضيت ما سبقني. قال: فجاء وقد سبقه النبي صلى الله عليه وسلم ببعضها قال: فثبت معه، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته قام فقضى فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” إنه قد سن لكم معاذ فهكذا فاصنعوا ” فهذه ثلاثة أحوال
ترجمہ: حضرت معاذ بن جبلؓ فرماتے ہیں کہ نماز میں بھی تین طرح کے تغیرات ہوئے اور روزے میں بھی تین طرح کے تغیرات ہوئے بہرحال نماز کے تغیرات (1)ہجرت کے بعد رسول اللہ ﷺ نے سترہ مہینے بیت المقدس کی طرف چہرہ کرکے نماز پڑھی پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کردی “ قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها فول وجهك شطر المسجد الحرام، وحيث ما كنتم فولوا وجوهكم شطره” تو اللہ تعالیٰ نے آپ کا چہرہ مکہ کی طرف پھیر دیا: فرمایا ایک حالت یہ ہے۔
(2)فرمایا لوگ ایک دوسرے کو بتا کر نماز کے لیے جمع ہوتے تھے یہاں تک کہ ناقوس بجایا یا قریب تھا کہ ناقوس بجادیتے پھر انصاری صحابی عبداللہ بن زیدؓ رسول اللہﷺ کے پاس آئے فرمایا میں نے وہ چیز دیکھی ہے جو ایک سونے والا آدمی دیکھتا ہے اور اگر میں یوں کہوں کہ میں سویا ہوا نہیں تھا تو میں اپنی بات میں سچا ہوں گا، میں نیند اور بیداری کے درمیان تھا کہ ایک شخص جس پر دو سبز کپڑے ہیں اس نے قبلہ کی طرف رُخ کیا اور کہا ” الله أكبر. الله أكبر. أشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن لا إله إلا الله ” دو دو مرتبہ یہاں تک کہ اذان سے فارغ ہوا پھر کچھ دیر رکا پھر پہلے والے کی مثل کہا لیکن اس دفعہ “قد قامت الصلاة، قد قامت الصلاة” کی زیادتی کی تو آپ ﷺ نے فرمایا بلال کو یہ سکھلا دو وہ لوگوں کو اس کے ذریعے نماز کا بتلائے، پس بلالؓ پہلے وہ شخص ہیں جنہوں نے ان الفاظ کے ذریعے اذان دی آواز سُن کر حضرت عمر بن خطابؓ آئے اور فرمایا یا رسول اللہ میرے ساتھ بھی یہی معاملہ پیش آیا جو عبداللہ بن زید کے ساتھ آیا ہے لیکن انہوں نے آپ کو بتانے میں مجھ پر سبقت کی ، یہ دو احوال ہیں (3) پھر فرمایا کہ لوگ نماز کو آتے لیکن رسول اللہﷺ نماز کے بعض حصے پر لوگوں پر سبقت کرجاتے تو آدمی دوسرے کو اشارہ کرکے پوچھ لیتا کہ کتنی رکعتیں ہوئی ہیں تو وہ بتادیا ایک یا دو ہوگئیں ہیں تو وہ ان کے ساتھ مل کر نماز پڑھ لیتا حضرت معاذؓ فرماتے ہیں میں جب آتا رسول اللہﷺ کو جس حالت پر پاتا اسی حالت میں ان کے ساتھ ہوجاتا ایک دفعہ حضرت معاذؓ تشریف لائے اور آپﷺ کچھ رکعات پڑھ چکے تھے تو حضرت معاذؓ آپﷺ کے ساتھ کھڑے ہوگئے آپ ﷺ کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی بقایا نماز کو مکمل کیا تو آپﷺ نے فرمایا معاذؓ نے تمہارے لیے سنت جاری کردی پس تم بھی اس طرح کیا کرو تو یہ نماز کے تین احوال ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved