• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سلام سے پہلےاور درود شریف کے بعد مانگی جانے والی دعاؤں کی فضیلت و اہمیت

استفتاء

مفتی صاحب فرض نماز کے بعد دعاؤں کی فضیلت و اہمیت کے بارے میں تو سنا ہے مگر  سلام پھیرنے سے پہلے درودشریف کے بعد جو دعائیں مانگی جاتی ہیں ،ان کی کیا اہمیت و فضیلت ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سلام پھیرنے سے پہلے درودشریف کے بعد جو دعائیں مانگی جاتی ہیں ان کی فضیلت و اہمیت یہ ہے کہ  وہ سنت ہیں اور احادیث میں  ان  کی ترغیب آئی ہے  نیزیہ کہ یہ دعا کی قبولیت کا وقت بھی ہے اور  دعا ہونے کی  وجہ سے عام دعا کی جو  فضیلت و اہمیت ہے  وہ  ان دعاؤں کو بھی  حاصل ہوگی ۔

چنانچہ مسند احمد( حدیث  نمبر:23937) میں ہے:

حدثنا أبو عبد الرحمن المقرئ، حدثنا حيوة، قال: أخبرني أبو هانئ حميد بن هانئ، عن عمرو بن مالك الجنبي، حدثنا أنه سمع فضالة بن عبيد صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا ‌يدعو ‌في ‌الصلاة، ولم يذكر الله عز وجل، ولم يصل على النبي صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” عجل هذا ” ثم دعاه فقال له ولغيره: ” إذا صلى أحدكم فليبدأ بتحميد ربه والثناء عليه، ثم ليصل على النبي، ثم ليدع بعد بما شاء “

ترجمہ:صحابی رسول سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ  کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو نماز میں دعا کرتے ہوئے سنا، جبکہ اس نے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا نہ آپ  ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  پر درود بھیجا، اور فرمایا:  اس بندے نے جلدی کی ہے۔  پھر آپ  ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  نے اسے بلایا اور اسے اور دوسرے لوگوں سے فرمایا:   جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرنے کے ساتھ ابتدا کرے، پھر نبی پر درود بھیجے، پھر جو چاہے دعا کرے۔

سنن ترمذی(حدیث نمبر:3499)میں ہے:

حدثنا محمد بن يحيى الثقفي المروزي قال: حدثنا حفص بن غياث، عن ابن جريج، عن عبد الرحمن بن سابط، عن أبي أمامة، قال: قيل يا رسول الله: أي الدعاء أسمع؟ قال: «جوف الليل الآخر، ‌ودبر ‌الصلوات ‌المكتوبات».

ترجمہ:حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! کون سی دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟ آپ  ﷺنے فرمایا: ”آدھی رات کے آخر کی دعا  ( یعنی تہائی رات میں مانگی ہوئی دعا )  اور فرض نمازوں کے  اخیر میں“ 

نوٹ: اس حدیث میں ’’دبر  الصلوات ‘‘  کے الفاظ  سلام پھیرنے  سے پہلے کے وقت کو بھی شامل ہے اور  سلام پھیرنے کے بعد کے وقت کو بھی شامل   ہے جیساکہ البحر الرائق کے آنے والے حوالہ سے معلوم ہوتا ہے۔

البحر الرائق(1/576) میں ہے:

(قوله ‌ودعا بما يشبه ألفاظ القرآن والسنة لا كلام الناس) ….وقد تقدم أن الدعاء آخرها سنة لحديث ابن مسعود « ثم ليتخير أحدكم من الدعاء أعجبه إليه فيدعو به» ولفظ مسلم « ثم ليتخير من المسألة ما شاء» وله حديث أيضا عند أحمد، وإن كان في آخرها دعا يعني النبي – صلى الله عليه وسلم – بعد التشهد بما شاء أن يدعو، ثم يسلم وعن أبي أمامة «قال: قيل: يا رسول الله، أي الدعاء أسمع؟ قال: جوف الليل الأخير ودبر الصلوات المكتوبات» رواه الترمذي وحسنه والدبر يطلق على ما قبل الفراغ منها أي الوقت الذي يليه وقت الخروج منها و قد يراد به وراءه وعقبه أي الوقت الذي يليه وقت الخروج ولا يبعد أن يكون كل من الوقتين أوفق لاستماع الدعاء فيه و أولى باستحبابه.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved