• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیع الاستجرار میں ثمن مقدم ہونے کا حکم

استفتاء

ایک گاؤں ہے اور اس میں کئی دکانیں ہیں اس میں ایک غریب شخص ہے وہ ایک دکاندار کو 50 ہزار روپے دیتا ہے اس شرط کے ساتھ کہ آج سے میں اپنے گھر کا سامان آپ سے لوں گا اور آپ نے یہ سامان بازار کے ریٹ پر دینا ہے نہ کہ گاؤں والے ریٹ پر جب تک  یہ پیسے چلیں گے اور اس کے ختم ہونے پر دوبارہ اس طرح  عمل کرنا ہےکیا ازروئے شریعت یہ عمل کرنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت جائز نہیں ہے۔البتہ اگر وہ شخص یہ پیسے دکاندار کے پاس بطور امانت رکھوائے اور دکاندار انہیں استعمال نہ کرے تو یہ صورت جائز ہے۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں دکاندار کو جو پیسے دیئےگئے ہیں وہ قرض ہیں کیونکہ عام طور پر اس طرح کے معاملات میں وہ  دکاندار اس رقم کو استعمال بھی کرتا ہے اور اگر وہ رقم ضائع ہوجائے تو اسے ضامن بھی سمجھا جاتا ہے  اور قرض خواہ اس قرض سے دو طرح نفع اٹھا  رہا ہے 1-اس کا مال ہلاک ہونے سےمحفوظ ہوگیا 2-قرض دینے کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ بھی مل گیا اس طرح کہ وہ مال اس کو گاؤں کے ریٹ سے سستا ملے گا جبکہ  قرض پر نفع لینا حرام اور ناجائز ہے۔

در مختار(9/649)میں ہے:

(‌و) ‌كره (‌إقراض) أي إعطاء (بقال) كخباز وغيره (دراهم) أو برا لخوف هلكه لو بقي بيده. يشترط (ليأخذ) متفرقا (منه) بذلك (ما شاء) ولو لم يشترط حالة العقد لكن يعلم أنه يدفع لذلك شرنبلالية، لأنه قرض جر نفعا وهو بقاء ماله فلو أودعه لم يكره لأنه لو هلك لا يضمن                

دررالحکام فی شرح غرر الاحکام(2/66)میں ہے:

(و) كره (إقراض بقال دراهم ليأخذ منه ما شاء) ؛ لأنه قرض جر نفعها وهو منهي عنه وينبغي أن يستودعه دراهم يأخذ منه ما شاء جزءا فجزءا، فإنه ليس بقرض حتى لو هلك لا شيء على الآخذ.

تبیین الحقائق(6/29،30)میں ہے:

ومن وضع درهما عند بقال يأخذ منه ما شاء كره له ذلك؛ لأنه إذا ملكه الدرهم فقد أقرضه إياه، وقد شرط أن يأخذ منه ما يريد من التوابل والبقول وغير ذلك مما يحتاج إليه شيئا فشيئا، وله في ذلك نفع، وهو بقاء درهمه وكفايته للحاجات، ولو كان في يده لخرج من ساعته، ولم يبق فيصير في معنى قرض جر نفعا، وهو منهي عنه، وينبغي أن يودعه إياه ثم يأخذ منه شيئا فشيئا، وإن ضاع فلا شيء عليه؛ لأن الوديعة أمانة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved