- فتوی نمبر: 12-376
- تاریخ: 19 فروری 2018
استفتاء
رمضان کے مہینے میں جبکہ آدمی مقیم ہو اور صحت مند ہو اگر سحری کے وقت انسان اس طرح نیت کرے ’’یا اللہ مجھے روزہ رکھنے کی توفیق دے ،اگر میں روزہ کھول لوں تو کفارہ لازم نہ کرنا‘‘ اور وہ روزہ کھول لے تو کفارہ پڑے گا یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں روزہ توڑنے پر کفارہ دینا پڑے گا ۔
توجیہ: صریح جزئیہ تو نہیں ملا البتہ اصول کا تقاضا یہ ہے کہ کفارہ آئے کیونکہ سائل کی نیت کا تقاضا زیادہ سے زیادہ یہ ہو گا کہ اس روزے کو اس کے حق میں نفلی شمار کیا جائے اگر عام صحت مند روزہ دار رمضان میں صراحتا نفلی روزے کی نیت کرے تب بھی وہ روزہ نفل کی بجائے فرض واقع ہو گا اور اسے توڑنے کی صورت میں کفارہ دینا پڑے گا ۔یہاں جبکہ نفل کی نیت اقتضاء ثابت ہے اس لیے بطریق اولی اس روزے کو توڑنے کی صورت میں کفارہ آنا چاہیے۔
فی الشامیة:395/5طبع دارالمعرفة)
فیصح اداء صوم رمضان والنذر المعین والنفل بنیة من اللیل الی الضحوة الکبری ۔۔۔۔۔(وبمطلق النیة)وبنیة نفل )لعدم المزاحم(وبخطاء فی وصف )فی اداء رمضان )فقط لتعینه بتعیین الشارع (الا)اذا وقعت النیة من مریض او مسافر فلا یقع عن رمضان (بل یقع عما نوی )من نفل او واجب(علی ما علیه الاکثر)لکن فی اوائل الاشباه :الصحیح وقوع الکل عن رمضان سوی مسافر نوی واجبا آخر
© Copyright 2024, All Rights Reserved