• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شوہربیوی کو میکے جانے سے کب تک روک سکتا ہے ؟

استفتاء

شوہر اپنی بیوی کو ماں باپ کے گھر جانے سے کب تک روک سکتا ہے ؟کیا حد ہے اسلام میں کہ شوہر اگر اس حد کے بعد اگر نا جانے دے تو گنا ہ گار ہو گا؟اور اللہ شوہر سے ناراض ہو جائے گا ؟مثلا ہر ہفتے لے کر جانا ضروری ہے؟ ہر دوسرے ہفتے لے کر جانا ضروری ہے ؟یا مہینے میں ایک دفعہ لے کر جانا ضروری ہے ؟جبکہ شوہر کہتا ہے کہ مہینے میں ایک دفعہ ملانے لے کرجاؤں گا۔ شریعت کے اعتبار سے کیا شوہر بیوی کو اپنے ماں باپ سے ملنے کے لیے ایک مہینے تک روک سکتا ہے؟جبکہ شوہر نے بیوی کے ماں باپ کو گھر  آکر اپنی بیٹی سے ملنے پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہوئی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر والدین آنے پر قادر ہو ں تو شوہر پر بیوی کو اپنے والدین کے گھر جانے کی اجازت دینا ضروری نہیں۔اور اگروالدین آنے پر قادر نہ ہوں تو ایک قول کے مطابق ہر ہفتے اور دوسرے قول کے مطابق عرف کے اعتبار اجازت کے بغیر بھی بیوی اپنے والدین کی ملاقات کے لیے جاسکتی ہے ۔

کما فی الدرالمختار مع رد المحتار(5/329):

ولایمنعها من الخروج الی الوالدین فی کل جمعة ان لم یقدر ا علی اتیانها علی مااختاره فی الاختیار وفی الدر وعن ابی یوسف فی النوادر تقیید خروجها بان لا یقدرا علی اتیانها فان قدرا لا تذهب وهو حسن…والحق الاخذ بقول ابی یوسف ؒ اذا کان الابوان بالصفة اللتی ذکرت والا ینبغی ان یاذن ها فی زیارتها فی الحین بعد الحین علی قدر متعارف اما فی کل جمعة فهو بعید.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved