- فتوی نمبر: 11-341
- تاریخ: 09 اپریل 2018
- عنوانات: مالی معاملات > مضاربت
استفتاء
ایک کاروباری شخص کسی دوسرے شخص کے پیسے اپنے کاروبار میں لگاتا ہے کہ مثلا 50فیصد منافع دے گا۔لیکن اسے بتادیتا ہے کہ منافع کاروبار کی ہر ڈیلنگ میں سے نہیں ملے گا بلکہ جو مال کراچی سے خریدا کروں گا اس کی فروخت میںسے منافع دوں گا (کراچی سے مال سستا ملتا ہے اور منافع زیادہ ہو جاتا ہے)جو مال باقی اضلاع سے خریدا کروں گا اس میں سے کوئی منافع نہیں دے سکتا۔یاد رہے کہ اس شریک کے پیسے کسی ایک مد میں الگ کر کے رکھنا ممکن نہیں پیسے پورے کاروبار میں خلط ہو جاتے ہیں جو اب کے لیے کب فون کرلوں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت درست نہیں ہے ۔
توجیہ: مذکورہ صورت مخصوص مضاربت کی ہے کیونکہ آپس میں یہ طے ہوا ہے کہ مضارب ایک خاص شہر کے سودوں میں مال لگائے گا ایسی مضاربت میں مضارب طے شدہ صورت کا پابند ہوتا ہے جس کا تقاضا یہ ہے کہ مضارب اس مضاربت کی رقم کو الگ رکھے اور صرف کراچی کے سودوں میں ہی لگائے اور اسی دائر ے میں نفع ونقصان کا حساب لگائے۔جبکہ یہاں مضارب کل مال میں رقم ملا دے گا چنا نچہ سارے کاروبار میں رقم استعمال ہو گی جبکہ نفع صرف کراچی کے سودوں کا دے گا اور یہ بات مخصوص مضاربت کے اصولوں کے خلاف ہے ۔
چنانچہ:مجلہ میں مادۃ:1413ہے:
المضا رب امین فرأس المال فی یده فی حکم الودیعة ومن جهة تصرفه فی رأس المال هو وکیل رب المال واذا ربح فیکون شریکا فیه….
مادة 1420:مهما شرط رب المال وقید بالمضاربة المقیدة یلزم المضارب رعایته.
مادة1421:اذا خرج المضارب عن مأذونیته وخالف الشرط فیکون غاصبا وفی هذه الحال یعود الربح والخسار فی اخذه واعطائه علیه واذا تلف مال الضاربة یکون ضامنا۔
اس کی متبادل صورت یہ ہے کہ :
1۔یا تو مضاربت کو مخصوص نہ کیا جائے بلکہ کاروبار کرنے والا شخص رقم پورے کاروبار میں لگائے اور پورے کاروبار میں سے اسے نفع دے کسی خاص جگہ کے سودوں کی تخصیص نہ کرے ،اس صورت میں چاہے تو نفع کا تناسب کم بھی کرسکتا ہے مثلا رقم والے شخص سے 50فیصد کے بجائے 30فیصد کا طے کرلے ۔
2۔دوسری صورت یہ ہے کہ مضاربت کی بجائے مرابحہ کا معاملہ کیا جائے یعنی کاروبار کرنے والا کراچی سے جب سودا منگوائے تو رقم والے کی رقم سے بھی رقم والے کا وکیل بن کر سامان منگوالے اور جب سامان آجائے تو رقم والا ایک دفعہ اس پر قبضہ کرکے دوبارہ کا روبار والے کومہنگا ادھا ر پر بیچ دے مثلا اس نے ایک لاکھ کا سامان منگوایا ہے تو چھ مہینے میں اندازاً شرکت کرکے 12ہزار نفع ہونا تھا تو اسے چھ مہینے کے ادھا ر پر ایک لاکھ 12ہزار میں فروخت کردے اس صورت میں یہ بھی کرسکتا ہے کہ 2ہزار ہر مہینے دیتا رہے اور آخر میں لاکھ پورا دے دے نیزرقم کی واپسی کی مدت اس سے کم ایک مہینہ یا زیادہ (سال )بھی کرسکتے ہیں ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved