- فتوی نمبر: 12-289
- تاریخ: 22 جولائی 2018
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
محترم مفتی صاحب!
گذارش ہے کہ مارکیٹ آنے والے خریداروں کی ایک بڑی تعداد سرکاری دفاتر اور فیکٹری وغیرہ بڑے کاروباری اداروں کے ملازمین کی ہوتی ہے۔ جو کہ اپنے اداروں کے لیے خریداری کرتے ہیں۔ یہ افراد اپنے اپنے اداروں میں متعین ہوتے ہیں ان اداروں میں ہر ملازم ادارے کے لیے خریداری کرنے کا مجاز نہیں ہوتا۔ یہ ادارے چونکہ بڑے ہوتے ہیں اس لیے خام مال سے لے کر روز مرہ کی بہت سی چھوٹی چیزوں کی خریداری کرنا مالکان کے لیے مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے ملازم رکھے جاتے ہیں جنہیں پرچیز آفیسر کہا جاتا ہے۔
کچھ عرصہ قبل تک ایسے پرچیز آفیسر بہت کم تھے کہ جو خریداری کرنے پر دکاندار سے زائد قیمت کا بل مانگیں۔ بعد میں اس کا رواج بڑھتا گیا یہاں تک کہ ایسے پرچیز آفیسر جو غلط بل نہ لیتے ہوں خاصے کم ہو چکے ہیں۔
ایسا نہیں کہ مالکان اس سے بے خبر ہوں (یہ ممکن ہے کہ کسی فیکٹری کے مالک کو اپنے پرچیز آفیسر کے بارے میں حتمی علم نہ ہو لیکن معاشرے کے چلن سے وہ بے خبر نہیں ہوتا)۔ فیکٹری مالکان یہ سوچ کر خاموش رہتے ہیں کہ ہم مارکیٹوں میں جا کر خود خریداری نہیں کر سکتے۔ اگر اپنے اس پرچیز آفیسر کو ہٹا کر دوسرا کوئی شخص لائیں گے تو اس کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ وہ دیانت داری سے کام کرے گا بلکہ ہو سکتا ہے کہ دوسرا شخص پہلے کی بنسبت زیادہ حصہ لے۔ نیز مالکان یہ بھی سوچتے ہیں کہ اگر یہ پرچیز آفیسر کچھ لے بھی رہا ہے تو اتنا نہیں لے رہا کہ اس کی وجہ سے پہلے نفع ختم ہو جائے۔ چونکہ ہم اس چیز کو جڑ سے ختم نہیں کر سکتے لہذا وہ سوچتے ہیں کہ ہمیں اپنا فوکس سیل بڑھا کر نفع بڑھانے پر رکھنا چاہیے۔
مارکیٹ میں دکانداروں کی صورت حال یہ ہے کہ زیادہ تر دکاندار اسلامی احکامات سے صرف نظر کرتے ہیں۔ لہذا غلط بل بنانے میں کوئی باک نہیں کرتے۔ چونکہ فیکٹریوں کے لیے خریداری بہت زیادہ مقدار میں ہوتی ہے اس لیے ہم ایک عرصہ تک ایسے ملازمین کو بھی دکان کا مطبوعہ خالی لیٹر پیڈ دے دیا کرتے تھے کہ ہم غلط بل نہیں بناتے، تم یہ لیٹر پیڈ لے لو اور صحیح بل بنا کر دو یا غلط تم خود ذمہ دار ہو۔
چونکہ اب کمپیوٹر کا دور آگیا ہے اس لیے فیکٹریوں میں بھی کمپیوٹرائزڈ بل جمع کروانا ہوتا ہے اس لیے پرچیز آفیسر کا تقاضا ہے کہ انہیں غلط بل کا کمپیوٹر سے پرنٹ بھی نکال کر دیا جائے۔ اگر ہم غلط بل کا پرنٹ نکال کر نہیں دیتے تو وہ فوراً اٹھ کر دوسرے دکان سے خریداری کر لیتے ہیں اور انہیں وہاں سے اپنی مرضی کا غلط بل بھی دستیاب ہو جاتا ہے۔ چونکہ ایسے خریداروں کی تعداد کوئی کم نہیں ہے اس لیے ان کا یوں اٹھ جانا ہمارے لیے کسی امتحان سے کم نہیں ہے۔
آپ سے التماس ہے کہ ہمیں قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیں کہ کیا ایسے خریداروں کو کمپیوٹر سے غلط بل کا پرنٹ نکال کر دینے کی کوئی گنجائش ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پر چیزآفیسر کے لیے غلط بل بنوانے کا مطالبہ کرناجائز نہیںاور آپ کااس کے مطالبے کو پور ا کرناناجائز کام میں تعاون ہے لہذا اس کی گنجائش نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved