- فتوی نمبر: 12-40
- تاریخ: 06 مئی 2018
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
میں (خالدمحمود)نے ایک پلاٹ 70-3-31کو بیچ دیا ۔ایڈوانس رقم وصول کرکے ایک سال میں مکمل ادائیگی کا وعدہ کرتے ہوئے معاہدہ لکھ دیا ۔لیکن جناب میاں صاحب نے وعدے کے مطابق18-3-31تک بقایا ادائیگی نہیں کی ۔کیا میں شریعت کی رو سے معاہدہ ختم کرسکتا ہوں ؟
شرعی حکم لکھ دیں تاکہ اس پر عمل کیا جاسکے۔معاہدے کی عبارت درج ذیل ہے :
آج مورخہ 17-3-31کو پلاٹ رقبہ 2/1/41مرلے مبلغ 10لاکھ روپے فی مرلہ کے حساب سے جناب میاں محمد جہانگیر صاحب کے ہاتھ فروخت کردیا ہے ۔کل رقم/ 41500000میں سے میاں صاحب نے ٹوکن منی مبلغ 5000000نقد ادا کردیا ہے ۔بقایا رقم مبلغ 36500000کی ادائیگی کے لیے مدت باہمی مشورے سے ایک سال مقرر ہوئی ہے ۔انشاء اللہ بقایا رقم ایک سال کی مدت میں میاں صاحب اپنی مرضی کے مطابق شیڈول میں تقسیم کرکے ادا کریں گے ۔جس کی وصول میں فروخت کنندہ کو کوئی اعتراض نہ ہو گا ۔انشاء اللہ ایک سال کی مدت کے بعد باقاعدہ ملکیت تبدیل ہو گی ۔تحریر کردہ رقم کے علاوہ پلاٹ کے عوض کسی رقم کا کوئی لین نہیں ہے ۔بوقت رجسٹری تمام اخراجات بمع ٹیکسز بذمہ خریدار ہیں۔تحریر لکھ دی ہے تاکہ سند رہے بوقت ضرورت کام آوے۔
فروخت کنندہ گواہ شدہ گواہ شدہ خریدار
خالد محمود ولد حاجی طالب حسین جہاں زیب عادل محمود محمد جہانگیر
17-6-10کو مزید رقم مبلغ 5000000پچاس لاکھ روپے ادا کردی گئی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
معاہدے کی تصریح کے مطابق خالد محمود نے میاں محمد جہانگیر کے ہاتھوں پلاٹ فروخت کردیا ہے ۔چنانچہ جہانگیرپلاٹ کا شرعی مالک بن چکا ہے ۔اب اس معاملے کے تصفیے کی دوصورتیں ہیں یا تو جہانگیر طے شدہ رقم کی ادائیگی کرے یا پھر دونوں فریق باہمی رضامندی سے سوداختم کریں ۔یک طرفہ طور پر خالد محمود کوسودا ختم کرنا کا اختیار حاصل نہیں ہے ۔
یادرہے کہ سودے کی منسوخی پہلی قیمت پر ہو گی ،کمی پیشی کے ساتھ نہیں
© Copyright 2024, All Rights Reserved