- فتوی نمبر: 22-226
- تاریخ: 05 مئی 2024
استفتاء
میں جب بھی نماز پڑھنا شروع کرتا ہوں تو کچھ عرصہ گزرنے کے بعد میرے ذہن میں نبی پاکﷺ کے متعلق گالیاں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے میں بہتپریشان ہوجاتا ہوں۔ آج سے تقریباً 15سال پہلے میں نے نمازیں پڑھنا شروع کیں تو نبی پاکﷺ کے متعلق گالیاں آنا شروع ہوگئیں۔ میں نے اس ڈر سے کہ میری آخرت خراب ہوجائے گی میں نے نماز پڑھنا چھوڑ دیں اور یہ گالیاں آنا بھی بند ہوگئیں۔ اب دوبارہ تقریباً05سال سے میں نے دوبارہ نماز پڑھنا شروع کی، تو کچھ عرصہ گزرنے کے بعد دوبارہ میرے ذہن نبی پاکﷺ کے متعلق گالیاں آنا شروع ہوگئیں، لیکن اس دفعہ میں نے نماز پڑھنا نہیں چھوڑا تو یہ گالیاں آنا بھی بند نہیں ہوئیں۔ پھر اچانک ایسا ہو اکہ میں جو بھی کام کرنے لگا مجھے ہر کام پر نبی پاکﷺ کے متعلق گالیاں ذہن میں آنے لگی۔ میں کوئی گانا سنتا یا فلم دیکھتا یا ڈرامہ دیکھتا یا روز مرہ کا کوئی بھی کام کرتا میرےذہن میں گالیاں آنا شروع ہوجاتیں۔ میں نے گانا سننا چھوڑ دیا، فلم دیکھنا، ڈرامہ دیکھنا چھوڑ دیا کہ نہ میں دیکھوں گا نہ ہی گالیاں آئیں گیں۔ مگر جب میں باہر جاتا کسی کام کے سلسلے میں تو اکثر دکانوں پر گانے لگے ہوتے اور گانوں کی آواز سنتے ہی میرے ذہن میں گالیاں آنا شروع ہوگئیں۔ میں نے سوچا کہ مجھے یہ سب Ignore کرنا پڑے گا اور کوئی بھی کام چھوڑنا نہیں چاہیے ورنہ میں پوری زندگی اس مشکل سے نکل نہیں سکوں گا۔ اس لیے میں نے دوبارہ سے کبھی کبھار گانا، فلم اور ڈرامہ دیکھنا شروع کر دیے تاکہ میں اس مصیبت سے نکل سکوں۔ اب بھی اکثر میں وہ کام کرتا ہوں جس کی وجہ سے مجھے پتہ ہے کہ میں یہ کام کروں گا تو ذہن میں گالیاں آئیں گیں۔ مگر میں اپنے نفس سے ہار کر اکثر وہ کام کر جاتا ہوں۔ اس بارے میں مجھ پر کیا گناہ ہوگا؟ میں فرشتہ تو نہیں ہوں، نفس اور شیطان کے بھکاوے میں بھی آجاتا ہوں، تو کیا میں وہ کام کرتا ہوں جن کی وجہ سے مجھے پتہ ہے کہ میں یہ کام کروں گا تو نبی پاکﷺ کے متعلق گالیاں آئیں گیں اور پھر بھی میں وہ کام کرتا ہوں تو شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہوگا؟
جواب مجھے تیسرے نمبر والے طریقے سے چاہیے جس میں مفتی صاحبان کے دستخط اور مہر ہوتی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ذہن میں جو خیالات اور وساوس خودبخود آتے ہیں، ان کے آنے سے کوئی گناہ نہیں ہوگا بلکہ اگر غور کیا جائے تو ان خیالات کی وجہ سے آپ کو جو پریشانی ہوتی ہے اس پر آپ کو اجر ملتا ہے، اس لیے ان خیالات کی پرواہ نہ کریں، جتنے مرضی آتے رہیں۔ باقی ان خیالات کی وجہ سے نماز چھوڑنا جائز نہیں ہے، یہ شیطانی ہتھکنڈا ہوسکتا ہے۔ اس طرح ان خیالات کے مقابلے کے لیے گناہ کے کام کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ آپ بس اپنی نارمل زندگی گزاریں اور اگر ہو سکے تو کسی نفسیاتی معالج سے مشاورت بھی کرلیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved