• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حق مہر ووراثت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے کے بار ے میں کہ مابین زوجین مورخہ31/12شرع محمدی شادی ہوئی بوقت نکاح ایک ہزار روپے اور تقریبا سوا تولہ سونا عندالطلب اور ایک ہزار معجل اور خاص شرائط کے تحت تین مرلہ پلاٹ لڑکی کے نام شوہر کروائے گا ۔ واقع بہاولپور طے پایا ۔مورخہ 21/10/2018لڑکی بقضائے الہی فوت ہوگئی ۔اس کی جو اولاد پید ا ہوئی وہ بھی فوت ہو چکی ہے ۔ بیوی نے ایک ہزار مہر معجل اپنی زندگی میں وصول کرلیا لیکن ایک ہزار اور سواتولہ سونا عندالطلب متوفیہ کو ادا نہ کیاگیا ہے اور نہ ہی تین مرلہ پلاٹ تقاضہ متوفیہ کے نام بہاولپور میں نام کروایا گیا ہے ۔

نوٹ :         متوفیہ کا شادی کے دس سال بعد بیٹا پیدا ہوا جو دوسرے تیسرے دن فوت ہو گیا تھا اس کے بعد ایک بچی پیدا ہوئی جس کی پیدائش کے بعد شام کو ماں فوت ہوئی اور اگلے دن بچی فوت ہو گئی۔ متوفیہ کی والدہ اس کی وفات سے ڈیڑھ سال قبل فوت ہوگئی تھی جبکہ والد تاحال حیات ہیں اور ایک بہن اور تین بھائی حیات ہیں۔سوال یہ ہے کہ اب بعد از وفات بیوی کیا شوہر ایک ہزار ،سواتولہ سونا،اور تین مرلہ پلاٹ  متوفیہ کے والدین کو ادا کرنے کا اور منتقل کرنے کا پابند ہے ؟کیا والدین متوفیہ کے شوہر سے مطالبہ کرسکتے ہیں ؟متذکرہ بالا مسئلہ کی بابت قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائیں فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منسلکہ نکاح نامہ کے مطابق ایک ہزار روپے معجل اور موجل دونوں اور سواتولہ سونا بطور حق مہر ذکر ہے جوبیوی کے فوت ہونے کے بعد وراثت بنا ہے ۔اور بیوی کے ورثاء میں بوقت وفات اس کی بچی ،خاوند،اور والد تھے چنانچہ بچی کا 1/2خاوند کا1/4اور باقی 1/4والد کا ہوا۔پھر بچی کے انتقال کے بعد اس کا1/2بھی اس کے والد یعنی خاوند کو مل گیا چنانچہ اب کل مال کا 3/4حصہ خاوند کا ہے اور 1/4حصہ بیوی کے والد کا ہے ۔اس1/4حصے کے مطالبے کا حق والد کو حاصل ہے زیادہ کاحق نہیں۔باقی رہا پلاٹ تو وہ بطور مہر کے نہیں تھا اور نہ متوفاۃ کی زندگی میں خاوند نے اسے دیا بلکہ اس کی حیثیت ایک وعدے کی ہے ۔متوفیہ نے اپنی زندگی میں اس پر عملدرآمد نہیںکروایا ۔ اس لیے پلاٹ اس کی ملکیت میں نہیں آیا ۔لہذا متوفیہ کے والد اوربہن بھائی اسے لینے کا حق نہیں رکھتے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved