- فتوی نمبر: 14-317
- تاریخ: 05 جولائی 2018
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۱۔ بچے کا نام رکھناہو تو خالی محمدرکھ سکتے ہیں یا نہیں؟ کیونکہ بچہ کے پیدا ہونے سے پہلے نیت یہ تھی کہ اگر لڑکا ہو گا تو نام محمد رکھیں گیں ۔خالی محمد نام رکھنے میں بے ادبی کا احتمال تو نہیں ؟کیونکہ اکثر بچوں کو نام کے ساتھ ڈانٹا جاتا ہے؟
۲۔ عدی نام کا مطلب بتادیں ؟ کیایہ کسی صحابی کا نام ہے؟ اور اگر ہے تو ان سے متعلق کوئی واقعہ ملتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ بچے کا نام خالی محمد رکھ سکتے ہیں بالخصوص جب بچہ پیدا ہونے سے پہلے یہ نیت بھی کی ہو کہ اگر لڑکا ہوا تو اس کا نا محمد رکھیں گے تاہم یہ ضرور ہے کہ اس تمام کا ادب کیا جائے یعنی محمد کا نام لے کر اسے برا بھلانہ کہا جائے یا نام لے کرگالی نہ دی جائے یا نام لے کر ڈانٹ ڈپٹ نہ کی جائے البتہ نام لیئے بغیر ضرورت کے موقعہ پر ڈانٹ ڈپٹ کرنا اس نام کے بے ادبی میںشامل نہیں
صحیح مسلم (214/2)میں ہے:
حدثنا عثمان بن أبي شيبة وإسحاق بن إبراهيم قال عثمان حدثنا وقال إسحاق أخبرنا جرير عن منصور عن سالم بن أبي الجعد عن جابر بن عبد الله قال * ولد لرجل منا غلام فسماه محمدا فقال له قومه لا ندعک تسمي باسم رسول الله صلي الله عليه وسلم فانطلق بابنه حامله علي ظهره فأتي به النبي صلي الله عليه وسلم فقال يا رسول الله ولد لي غلام فسميته محمدا فقال لي قومي لا ندعک تسمي باسم رسول الله صلي الله عليه وسلم فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم تسموا باسمي ولا تکتنوا بکنيتي فإنما أنا قاسم أقسم بينکم
ترجمہ: حضرت جابر ؓ سے روایت ہے ہم میں سے ایک شخص کا بیٹا پیدا ہوا انہوں نے اس کا نام محمد رکھا ،ان کی قوم نے اس سے کہا ہم تجھے نہیں چھوڑیں گے تم نے آپ ﷺ کے نام پر نام رکھا، وہ صاحب اپنے بیٹے کو انپے کندھوں پر اٹھائے ہوئے رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔پس عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میرا بیٹا پیدا ہوا میں نے اس کا نام محمد رکھا اس پر میری قوم نے کہا کہ ہم تجھے نہیں چھوڑیں گے تم نے رسول اللہ کے نام پر نام رکھا،اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھا کیونکہ میں قاسم (علم بانٹنے والاہوں)ہوں،تمہارے درمیان علم بانٹتاہوں۔
وفي مرقاة المفاتيح(512/8)
وسادسها أن التسمية بمحمد ممنوعة مطلقا وجاء فيه حديث عن النبي تسمون أولادکم محمدا ثم تلعنوهم قلت ليس في الحديث دلالة علي منع التسمية بمحمد بل فيه إشعار إلي أنه سمي ولد بمحمد يجب تعظيمه بسبب هذا الاسم الشريف فلا يعامل معه معاملة سائر الأسماء ويؤيده ما رواه البزار عن أبي رافع مرفوعا إذا سميتم محمدا فلا تضربوه ولا تحرموه وما رواه الخطيب عن علي مرفوعا إذا سميتم الولد محمدا فأکرموه وأوسعوا له في المجلس ولا تقبحوا له وجها۔
۲۔ عدی (دشمن سے لڑائی کے لیے نکلنے والا گروہ)یہ کئی صحابہ ؓ کا نام ہیں،اور ان کے متعلق کثیرواقعات ہیں ۔مطالعہ کے لیے حیاۃ الصحابۃ اردو والی جلد نمبر ایک یا اور تاریخ وسیرت کی معتبر کتابوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔
چنانچہ لسان العرب(320/15) میں ہے:
العدي :جماعةالقوم يعدون لقتال ونحوه ۔
وفی اسد الغابۃ:(836)
(۱)عدی بن یداء(۲)عدی بن ابی البداح(۳)عدی بن تمیم(۴)عدی بن حاتم(۵)عدی بن ربیعۃ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved