• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بکرے خریدنے کی نوعیتیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

شرائط

۱۔بکرے کی ویکسین ،میڈیکل خوراک اور چوری کا ذمہ دار ادارہ ہو گا۔

۲۔ قسطوں پر لینے کی صورت میں بکرے کی بیماری اور موت کا ذمہ دار ادارہ ہو گا ۔

۳۔            بکراخرید کردینے کی صورت میں موت کا ذمہ دار ادا رہ نہ ہو گا۔

۴۔مسلسل دو قسطیں نہ دینے کی صورت میں معاہدہ ختم ہو جائے گا اور ادا شدہ رقم ادارہ واپس کرنے کا پابند نہ ہو گا۔

۵۔بکرے کا زندہ وزن فی کلو گرام چھ یا سات سو روپے کے حساب سے دیا جائے گا۔

۶۔قسطوں میں ادا کی گئی رقم زندہ وزن طے شدہ ریٹ سے اگر زیادہ ہو گی تو ادا رہ واپس دینے کا پابند ہو گا اور اگر کم ہو گی تو کسٹمر دینے کا پابند ہو گا ۔

۷۔عیدالاضحی سے ایک مہینہ پہلے کسٹمر کو بکرا پسند کرادیا جائیگا، وزن اور لین دین ڈیلیوری کے وقت کلیئر کیا جائے گا۔

۸۔بکرے کا لین دین کلیئر کرنے کے بعد عید سے دو دن پہلے تک ادارےسے اپنا بکرا وصول کرلیں۔کسٹمر اپنے شوق سے چند دن پہلے بھی لے جاسکتا ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:

قسطوں پر لینے کی صورت میں ادارہ پالنے کا خرچہ بھی علیحد ہ سے لیتا ہے ماہانہ اقساط کے ساتھ؟

جواب وضاحت:

قسطیں بشمول اخراجات بنائی جاتی ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ معاملہ کی عملا دوصورتیں ہیں :

(۱)بکرا قسطوں پر لیا جائے (۲)بکرا خرید کر نگہداشت کے لیے دیا جائے ۔فارم میں ذکر کی گئی شرائط کے ساتھ قسطوں والا معاملہ کرنا جائز نہیں ۔

کیونکہ اس میں درج ذیل خرابیاں ہیں :

۱۔قسطوں پر خریدنے کی صورت میں قسطوں پر بکرا لینے کے معاملے کو فی الحال بیع نہیں بنایا جاسکتا، کیونکہ بیع میں مبیع کا متعین ہونا اور ثمن کی مقدار کا معلوم ہونا ضروری ہے جبکہ مذکورہ صورت میں فی الحال نہ مبیع (بکرا )متعین ہے اور نہ ثمن کا معلوم ہے کہ کتنی ہو گی بلکہ مبیع کا تعین عید الاضحی سے ایک مہینہ پہلے ہو گا اور ثمن کی حتمی مقدار ڈیلیوری کے وقت وزن کرکے ہو گی اور نہ ہی مذکورہ صورت کو بیع  سلم بناسکتے ہیں کیونکہ حنفیہ  کے نزدیک حیوان میں بیع سلم جائز نہیں ہے ۔اسی طرح بیع سلم کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ کل قیمت پر مجلس عقد میں قبضہ ہو جائے جبکہ مذکورہ صورت میں قیمت قسطوں میں ادا کی جائے گی جس کی وجہ سے سے کل قیمت پر مجلس عقد میں قبضہ نہ ہو گا ۔

۲۔دوقسطیں ادا نہ کرنے کی صورت میں معاہدہ ختم ہو جائے گا اور پچھلی رقم واپس نہ کی جائے گی یہ صورت مالی جرمانہ کی ہے جو کہ ناجائز ہے ۔

۳۔مذکورہ معاملے کی اگر یہ توجیہ کریں کہ بیع آخر میں یعنی ڈیلیوری کے وقت  ہو گی تو اس میں یہ خرابی ہے کہ اس صورت میں جو قسطیں ایڈوانس دی جائیں گی شرعا ان کی حیثیت قرض کی ہو گی اور قرض کے ساتھ معاہدہ بیع کو مشروط کرنا حدیث میں منع ہے  ۔

خرید کر نگہداشت  کے لیے دینےکی صورت اجارے کی ہے اور جائز ہے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved