استفتاء
(1)کیا بارہ سال سے کم عمر بچے کی اذان جماعت کے لیے ہو جاتی ہے؟
(2) ظہر کی نماز کی چار رکعت سنت موکدہ اگر فرض نماز کے بعد ادا کی جائیں توفرض نماز کے بعد پہلے چار رکعت سنت ادا کریں یا فرض کے بعد دو سنتیں پڑھ لیں پھر چار سنتیں پڑھیں؟
(3)ظہر کی نماز کی جماعت کروانے کے لیے کیا ضروری ہے کہ پہلے چار سنتیں پڑھی جائیں پھر جماعت کروائی جائے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔بارہ سال سے کم عمر کا بچہ اگر عاقل(سمجھ دار) ہو تو اس کی اذان درست ہے البتہ افضل یہ ہے کہ بالغ شخص ہی اذان دے۔
(2) اگر فرض سے پہلے والی سنت موکدہ رہ جائیں تو بہتر یہ ہے کہ فرض کے بعد پہلے دوسنتیں پڑھی جائیں اس کے بعد چار رکعت پڑھی جائیں البتہ اگر پہلے چار سنتیں پھر دو سنتیں پڑھ لیں تو یہ بھی درست ہے۔
(3) اگر امام نے ظہر سے پہلے کی سنتیں ادا نہیں کیں تو وہ جماعت کروا سکتا ہے۔
ہندیہ(1/54) میں ہے:
اذان الصبي العاقل صحيح من غير كراهة ولكن اذان البالغ افضل.
شامی(2/513) میں ہے:
فانه ان خاف فوت ركعة يتركها ويقتدي ثم ياتي بها على انها سنة في وقته اي الظهر قبل شفعه عند محمد وبه يفتى.
قوله(وبه يفتي)اقول:وعليه المتون لكن رجح في الفتح تقديم ركعتين. قال في الامداد: وفي فتاوى العتابي انه المختار وفي مبسوط شيخ الاسلام انه الا صح لحديث عائشة رضي الله عنها انه عليه الصلاه والسلام كان اذا فاتته الاربع قبل الظهر يصليهن بعد الركعتين وهو قول ابي حنيفة وكذا ءفي جامع قاضي خان.
امداد الفتاویٰ (1/415) میں ہے:
سوال:فجرظہر وعصر عشاء قبل فرض مقتدی سنتیں پڑھ چکے ہوں اور امام نے بسبب کسی عذر یا بلا عذر نہ پڑھی ہو جماعت میں کوئی شبہ کراہت تو نہ ہوگا؟
جواب: نہیں۔
کفایت المفتی (3/322) میں ہے:
سوال:ایک امام صاحب بوقت ظہر ٹھیک جماعت کے مقرر ٹائم پر تشریف لائے۔ مقتدی دوسرے صاحب کو نماز پڑھانے کے لئے کھڑا کرنے لگے اتنے میں امام صاحب آگئے اور بغیر سنت موکدہ پڑھے امام نے فرض پڑھا دیے۔عمرو کہتا ہے نماز اس طرح بغیر سنت پڑھے فرض نماز پڑھانا جائز نہیں۔عمرو کا کہنا صحیح ہے یا نہیں؟
جواب:بغیر سنت پڑھے فرض پڑھا دینے سے نماز ہوجاتی ہے۔یہ کہنا کہ نماز جائز نہیں ہوئی غلط ہے۔
احسن الفتاویٰ (3/286) میں ہے:
سوال: ظہر کی جماعت کا وقت ہوگیا۔گھنٹہ کے اعتبار سے تو امام کو پہلے سنت ظہر ادا کرنا چاہیے یا جماعت کرائے؟
جواب: امام پر وقت متعین کی رعایت رکھنا لازم ہے۔اس لئے وقت جماعت سے قبل سنتوں سے فراغت کا اہتمام کرے۔ اگر کبھی کسی عذر سے تاخیر ہوگئی تو مقتدیوں کو چاہیے کہ امام کو سنتیں ادا کرنے کا موقع دے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا اور بدون سنت ادا کئے بغیر نماز پڑھا دی تو درست ہے۔
فتاویٰ محمودیہ (7/197) میں ہے:
سوال: آیا امام نماز ظہر سنتیں پڑھنے سے پہلے پڑھا سکتا ہے؟ کیا نماز ہو جائے گی نماز میں تو کوئی حرج واقع نہ ہوگا؟
جواب:اس صورت میں فرض ظہر ادا ہو جائے گا۔لیکن بلا عذر ایسا کرنا خلاف سنت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved