- فتوی نمبر: 20-373
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
ایک شخص آئی بی (انٹیلجنس بیورو) میں آفیسر تھے وہ دوران سروس شہید ہو گئے۔ ان کے 5 بیٹے، 2 بیٹیاں اور بیوہ زندہ ہیں۔ والدین فوت ہو چکے ہیں۔ صرف ایک بیٹی جس کی عمر 16 سال ہے وہ غیر شادی شدہ ہے باقی سب بچے شادی شدہ ہیں۔ ادارے کی جانب سے بیوہ کے نام تنخواہ آتی ہے۔ ادارے سے معلومات لینے پر انہوں نے بتایا کہ جب تک مرحوم کی ریٹائیرمنٹ کی عمر کا وقت نہیں آجاتا تب تک تنخواہ جاری رہےگی، اس کے بعد پنشن وغیرہ جاری ہوں گی۔
سوال یہ ہے کہ اس رقم پر کس کاحق ہے ؟ صرف بیوہ کا یا بچوں کا ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بیوہ کو تنخواہ کے نام پر جو پیسے آرہے ہیں وہ ادارے کی جانب سے ہمدردانہ بنیادوں پر دیے جا رہے ہیں۔ادارہ ایسے فنڈ مرحوم کے زیر کفالت افراد کے لیے جاری کرتا ہے۔ چونکہ بیوہ اور ایک سولہ سال کی غیر شادی شدہ بیٹی کے علاوہ باقی سب بچے شادی شدہ ہیں اس لیے وہ سب مرحوم کے زیر کفالت افراد سے نکل گئے ہیں اس لئے مذکورہ صورت میں مرحوم کے زیر کفالت افراد میں صرف ان کی بیوہ اور غیر شادی شدہ بیٹی داخل ہیں۔ لہذا اس تنخواہ کے نام پر آنے والی رقم پر صرف انہیں کا حق ہے ، جو ان میں برابر تقسیم ہو گی۔
نوٹ: 1۔بیوہ کے نام پر یہ رقم جاری کرنے کا مقصد ان کی ملکیت میں دینا نہیں بلکہ صرف ان کو قبضہ دینا ہوتا ہے۔
2۔اگر بیوہ یہ مناسب سمجھیں کہ بیٹی کا حصہ اپنے پاس محفوظ رکھ کر اس پر خود خرچ کریں تو یہ بھی جائز ہے۔
مسائل بہشتی زیور (501/2) میں ہے:
۴۔فیملی پنشن یا کوئی اور فنڈ جو حکومت یا ادارے کی جانب سے ہمدردی کی بنیادوں پر ملے ہوں وہ ترکہ میں
شامل نہیں بلکہ صرف ان افراد کا حق ہیں جو میت کے زیر کفالت تھے اور وہ رقم ان افراد میں برابر تقسیم ہو گی۔ البتہ اگر تصریح کی گئی ہوکہ یہ فنڈ صرف فلاں شخص کے لیے ہے تو پھر اس کا حق ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved