- فتوی نمبر: 74-33
- تاریخ: 19 اپریل 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز پڑھنے کا طریقہ
استفتاء
نماز کے آخری تشہد میں چار چیزوں سے پناہ مانگنے کا حکم دیا گیا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو تو وہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ پکڑے (1) جہنم کے عذاب سے(2) قبر کے عذاب سے(3) زندگی اور موت کے فتنے سے (4) مسیح دجال کے شر سے۔[صحیح مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ/ باب ما یستعاذ منہ فی الصلاۃ]
اب سوال یہ ہے کہ جو دعا (رب اجعلنی یا ربنا اتنا ) ہم عام طور پر پڑھتے ہیں ان میں یہ چاروں چیزیں موجود نہیں ہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جو دعا ہم عام طور پر پڑھتے ہیں یعنی رب اجعلنی یا ربنا اتنا اگرچہ ان میں مذکورہ چار چیزیں موجود نہیں ہیں تا ہم اس کے باوجود بھی رب اجعلنی یا ربنا اتنا پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کو دیگر دعائیں پڑھنے کا اختیار دیا ہے ۔چنانچہ ابو داؤد (حدیث نمبر 968 )میں ہے:
“ثم لیتخير احدكم من الدعاءاعجبه اليه فيدعو به”
ترجمہ: “تشہد کے بعد آدمی اس دعا کو اختیار کرے جو اس کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہو”
نیز خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح مسلم میں مذکورہ دعا کے علاوہ دعا پڑھنا بھی ثابت ہے حالانکہ اس میں بھی مذکورہ چاروں چیزیں نہیں ہیں۔چناچہ صحیح بخاری( حدیث نمبر 834 )میں ہے:
عَنْ عَبْدِالله بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رضي الله عن أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ الله صلى الله عليه وسلم: عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي. قَالَ: (قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي، إِنَّك أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ)
ترجمہ: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے ایسی دعا سکھائیے جس کو میں اپنی نماز میں پڑھ سکوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہو اے اللہ میں نے اپنے نفس پر بہت زیادہ ظلم کیا اور آپ کے علاوہ گناہوں کو معاف کرنے والا کوئی نہیں ہے پس میرے گناہوں کو معاف کر دیجیے اور مجھ پر رحم فرمائیےبے شک آپ بہت بخشنے والے بڑے رحم کرنے والے ہیں۔
سنن ابو داؤد (رقم الحدیث:985) میں ہے:
حَدَّثَنَا عَبْدُالله بْنُ عَمْرٍو أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عبدالله بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ، أَنَّ مِحْجَنَ بْنَ الْأَدْرَعِ، حَدَّثَهُ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ الله صلى الله عليه وسلم الْمَسْجِدَ، فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَدْ قَضَى صَلَاتَهُ وَهُوَ يَتَشَهَّدُ وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ يَا الله الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، أَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ، قَالَ: فَقَالَ: «قَدْ غُفِرَ لَهُ، قَدْ غُفِرَ لَهُ» ثَلَاثًا.
ترجمہ: حضرت حنظلہ بن علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محجن بن ادرع رضی اللہ تعالی عنہ نے ان سے بیان کیا: فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے وہاں ایک آدمی تھا اس نے اپنی (باقی) نماز مکمل کر لی تھی اور وہ تشہد میں تھا اور وہ یہ کہہ رہا تھا: اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے اللہ تو اکیلا ہے بے نیاز ہے وہ ذات جس نے نہ جنا اور نہ جنا گیا ہے اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے تو میرے گناہوں کو معاف فرما دے بے شک تو بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ حضرت محجن بن ادرع فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تحقیق اس کی مغفرت کر دی گئی ،تحقیق اس کی مغفرت کر دی گئی،یہ تین مرتبہ فرمایا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved