- فتوی نمبر: 33-167
- تاریخ: 27 مئی 2025
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری > کمیشن کے احکام
استفتاء
مفتی صاحب مالک مکان اور کرایہ دار دونوں نے پراپرٹی ڈیلر کو کمیشن دی اس کے بعد کرایہ دار نے مدت اجارہ پوری نہیں کی ایگریمنٹ 11 ماہ کا ہوا تھا کرایہ دار نے دو ماہ گزرنے کے بعد مکان خالی کر دیا، مطلوب ِ امر بات یہ ہے کہ مالک مکان نے جو کمیشن پراپرٹی ڈیلر کو دیا تھا وہ اس لیے دیا تھا کہ کرایہ دار 11 ماہ رہے گا اگر مالک کو پتہ ہوتا کہ یہ شخص مدت پوری نہیں کرے گا تو مالک اس عقد پر راضی ہو کر پراپرٹی ڈیلر کو کمیشن نہ دیتا تو چونکہ کمیشن دینے کا سبب 11 ماہ کا ایگریمنٹ تھا جس کو کرایہ دار نے بوجہ دوسرا مکان کم کرائے کے ملنے کے پورا نہیں کیا اب مالک کے کمیشن کا ذمہ دار کون ہوگا؟
1۔ کیا پراپرٹی ڈیلر کے ذمے ہوگا یا کرایہ دار کے ذمے؟
2۔ کرایہ دار کے ساتھ یہ معاہدہ بھی ہوا تھا کہ مکان اگر چھوڑنا بھی ہو تو ایک ماہ پہلے نوٹس دینا ہوگا لیکن کرایہ دار نے ایسا بھی نہیں کیا بوجہ کم کرائے والا مکان ملنے کے تو کیا اس پر ضمان یا گناہ ہوگا؟
3۔ کرایہ دار نے مالک مکان کو جو ایڈوانس رقم دی تھی مالک مکان نے بوجہ ایگریمنٹ توڑنے کے اس میں سے بقدر کمیشن رقم کاٹ لی ہے ،کیا مالک کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟
تنقیح :ایجاب و قبول اور تمام معاملات مالک اور کرایہ دار نے آپس میں طے کیے تھے۔
مالک مکان کا موقف :
کرایہ دار نے دوسرا ماہ مکمل ہو نے سے چند دن پہلے مکان خالی کردیا تھا اور دوسرے ماہ کا کرایہ بھی ادا کر دیا تھا اس کے بعد اگلے ماہ کے شروع میں مکان کرایہ پر چڑھ گیا تھا لیکن کرایہ دار نے چھوڑنے سے ایک ماہ پہلے مجھے اطلاع نہیں دی۔
کرایہ دار کا موقف:
میں نے دوسرے ماہ اطلاع کر دی تھی اور پندرہ دن کے بعد مکان خالی کردیا تھا اور دوسرے ماہ کا پورا کرایہ ادا کیا۔ مکان خالی کرنے کی وجہ یہ تھی کہ میں باہر ملک ہوتا ہوں اور میرا 12 سال کا ایک ہی بیٹا ہے۔ صبح کے وقت گھر سے نکل جاتا اور رات کو گھر آتا جسکی وجہ سے میں پریشان رہتا تھا تو میں نے مکان چھڑوا کر اپنے بیٹے کو خالہ کے پاس بھجوا دیا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔مذکورہ عقد میں مالک کو کمیشن کے پیسے واپس کرنا پراپرٹی ڈیلر( دلال ) یا کرایہ دار کے ذمہ نہیں ہے۔
2۔بغیر کسی معقول عذر کے دونوں فریقوں میں سے کسی کا معاہدے سے پھر جانا ناجائز اور سخت گناہ ہے البتہ عذر کی صورت میں گناہ نہیں ہےمذکورہ صورت میں چونکہ کرائے دار کا عذر معقول ہے اس لیے کہ مذکورہ مکان میں اپنی والدہ کے ساتھ اکیلے رہنے کی وجہ سے اس کے بیٹے کے بگڑنے کا اندیشہ تھا جو کہ قابل قبول عذر ہے۔ نیز مالک مکان کا عملاً کوئی نقصان بھی نہیں ہوا کیونکہ اگلے مہینے مکان کرایہ پر چڑھ گیا تھا لہذا مذکورہ کرایہ دار نہ تو گناہ گار ہوگا اور نہ ہی کمیشن کی رقم ادا کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔
3۔مالک مکان کے لیے ایڈوانس رقم میں سے کمیشن کے بقدر رقم کاٹنا مالی جرمانہ ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔
لمعات التنقیح (8/181) میں ہے:
وأما جعل الخلف في الوعد من علامات النفاق …….. فمعناه الوعد على نية الخلف، وقيل: الخلف في الوعد من غير مانع حرام.
ہندیہ (4/458) میں ہے:
وإذا تحقق العذر ومست الحاجة إلى النقض هل يتفرد صاحب العذر بالنقض أو يحتاج إلى القضاء أو الرضاء اختلفت الروايات فيه والصحيح أن العذر إذا كان ظاهرا يتفرد، وإن كان مشتبها لا يتفرد.
ہندیہ (4/458) میں ہے:
وإذا تحقق العذر ذكر في بعض الروايات ……… ومشايخنا وفقوا فقالوا: إن كانت الإجارة لغرض ولم يبق ذلك الغرض أو كان عذر يمنعه من الجري على موجب العقد شرعا تنتقض الإجارة من غير نقض ……. وكل عذر لا يمنع المضي في موجب العقد شرعا ولكن يلحقه نوع ضرر يحتاج فيه إلى الفسخ. كذا في الذخيرة.
شامی(6/98) میں ہے:
أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال
درر الحکام شرح المجلۃ الاحکا م (1/565) میں ہے:
لو ظهر مستحق بعد أخذ الدلال أجرته وضبط المبيع أو رد بعيب لا تسترد أجرة الدلال ………. مسائل متفرعة عن ذلك:
أولا: لو ظهر مستحق للمبيع بعد أن باعه الدلال وأخذ دلالته وضبطه المستحق بحكم الحاكم أو بغير حكم. أو رد بعيب أو إقالة أو فسخ أو بسبب آخر من الأسباب لا تسترد أجرة الدلال
امداد الفتاویٰ (3/387) میں ہے:
سوال: کرایہ دار جو بنگلہ جات یا دکانات یا مکانات کا کسی مالک مکان سے بشرط ایک سال یا چھ ماہ وعدہ کر کے معینہ ماہوار شرح مقرر کر کے لے اور اندر میعاد معینہ کے مکان خالی کر دے تو مالک مکان کو حق پہنچتا ہے کہ کرایہ میعاد مشروط اس سے وصول کرے؟
الجواب : یہ خالی کرنا اگر کسی عذر سے ہو تو کل کرایہ وصول نہ کیا جاوے گا، ورنہ وصول کیا جاوے گا اس عذر کو بیان کیا جاوے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved