• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

“اگر میں دوبارہ اس سکول میں آیا تو میری گھر والی کو تین طلاق ” کہنے کا حکم

استفتاء

میں اور میرا بھائی ایک ہی اسکول میں ہوتے ہیں  اور اس اسکول کی ملکیت بھی ہماری ہے۔ ہمارے اسکول میں ایک  فیمیل ٹیچر ہیں  جس کی وجہ سے میرے اور میرے بھائی کے درمیان  لڑائی ہوئی  ۔   تب میں نے قسم کھائی  ”  اگلے سال یا تو میں اسکول میں رہوں گا  یا یہ رہے گی، اگر میں دوبارہ اس اسکول  میں آیا  تو میری گھر والی کو تین طلاق”  میری نیت آئندہ سال اسکول میں آنے کی تھی  اور  مارچ میں جب کلاسز شروع ہوئیں تو سال ہوگیا تھا۔میرے  استاد ہیں  جن کا تعلق جماعتِ اسلامی سے ہے ۔ اس نے کسی عالم سے پوچھ کر بتایا ہے کہ  اگر آپ  کو اس بات یا طلاق  پہ پشیمانی ہے تو  اس کا حل یہ ہے کہ  آپ دو سے تین ہزار روپے یا پھر 4 سے 5 مہمانوں  کو کھانا  کھلاؤ  اور اگر پشیمان   نہیں تو   پھر یہ طلاق ہوجائے گی یعنی وہ ٹیچر اسکول نہیں  آئے گی۔ پھر اس کے بعد میں نے 5 لوگوں  کو کھانا کھلایا۔ اب وہ فیمیل  ٹیچر  بھی اسکول آ رہی ہیں اور میں بھی اسکول جاتا ہوں۔

وضاحت مطلوب ہے: جس شخص کا یہ واقعہ ہے اس کا رابطہ نمبر ارسال کریں

جواب وضاحت: ***********

نوٹ:  اصل سائل سے بذریعہ فون پر بات ہوئی تو اس نے مذکورہ تفصیلات کی تصدیق کی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت  میں تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں  اور تین طلاقوں کے بعد  بیوی شوہر پر حرام ہوجاتی ہے ، لہذا اب  رجوع یا صلح کی گنجائش  باقی نہیں۔

توجیہ: جب طلاق کو  کسی کام کے ساتھ معلق کردیا تو پھر  اس کام کے  پائے جانے کے وقت طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ مذکورہ صورت میں  شوہر نے  جب  ان الفاظ سے طلاق کو معلق کیا کہ ” یا تو یہ اس اسکول میں رہے گی  یا میں رہوں گا ، اگر میں  دوبارہ اس اسکول میں  آیا تو  میری گھر والی کو تین طلاق”  تو اس عورت(ٹیچر) کے اسکول آنے  کے باوجود شوہر  کے اسکول جانے سے بیوی پر تینوں طلاقیں  واقع ہوگئیں۔

عالمگیری(1/420) میں ہے:

و إاذا أضافه إلی الشرط، وقع عقیبَ الشرط اتفاقاً، مثل أن یقول لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق

بدائع الصنائع(3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved