- فتوی نمبر: 33-23
- تاریخ: 09 اپریل 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > تعلیق طلاق
استفتاء
بیوی کا بیان:
میرا نام *** ہے، میری عمر 26 سال ہے اور 10 سال پہلے میری شادی ہوئی تھی اور میرے 4 بچے ہیں، دو ماہ پہلے میری اپنے شوہر سے کسی بات پر بحث ہوئی تھی تو جس پر میرے شوہر نے کہا کہ "اگر تو نے آئندہ یہ بات کی تو تجھے میری طرف سے ایک طلاق ہوجائے گی” اور آج 25-01-29 کو میرے شوہر نے مجھے د وطلاق دی اب وہ کہہ رہا ہے کہ میں نے تجھے دو طلاقیں ہی دی ہیں ، تین طلاقیں نہیں دیں اور اب مجھے رکھنا چاہتا ہے اور میں بھی چھوٹے بچوں کی خاطر اس کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔ کیا اب ہم ساتھ رہ سکتے ہیں یا ہماری طلاق ہوچکی ہے؟ اگر طلاق ہوچکی ہے تو ساتھ رہنے کا کفارہ کیا ہے؟
شوہرکا بیان:
میں *** اللہ کو حاضر وناظر جان کر بیان حلفی دیتا ہوں کہ چند روز پہلے میں نے اپنی زوجہ کو لڑائی (جوکہ میری والدہ اور عزیز واقارب کی مہمان نوازی اور عزت نہ کرنے کی وجہ سے تھی) کے دوران دو طلاقیں بیک وقت دی تھیں، الفاظ یہ تھے کہ "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں” طلاق دینے کی وجہ میری بیوی کا مجھے اکسانا اور دھمکی دینا تھا کہ میں خود طلاق لے لوں گی تو میں نے ڈرانے کے لیے دو طلاقیں دی،میری بیوی میرے گھر مہمان یا میرے بہن،بھائی ، والدہ میں سے کسی کے بھی آنے پر اعتراض کرتی تھی ، میں نے بہت سمجھایا کہ میرے ذمے میری والدہ کی خدمت ہے وہ میں کرلوں گا تو میری بیوی نے کہا کہ وہ اپنا راشن خود لائیں تم نہیں دو گے یہ سب ہونے کے بعد میری بیگم اپنی والدہ کے گھر چلی گئی اب میری بیوی نے ایک اور مسئلہ پیش کیا ہے اور کہا کہ ایک طلاق تم نے مجھے پہلے بھی دی ہے جوکہ میری سمجھ سے بالاتر ہے جہاں تک مجھے یاد ہے میں نے ایک بار اپنی بیوی کو یہ سمجھانے یا ڈرانے کے لیے کہ شاید یہ اپنا قبلہ درست کرلے یہ کہا تھا کہ "اگر تم نے میری والدہ یا میرے جو بھی مہمان آئیں ان کی عزت یا مہمان نوازی نہ کی تو میں تمہیں طلاق دے دوں گا” یہ الفاظ مجھے اچھے سے یاد ہیں اب میری بیوی یہ کہتی ہے کہ آپ نے مجھے ایک طلاق پہلے دے دی تھی جوکہ میری سمجھ سے بالاتر ہے میں ہوش وحواس اور اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میری ناقص عقل اور علم کے مطابق میری بیوی کو غلط فہمی ہوئی ہے یا وہ دروغ گوئی کررہی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں دو رجعی طلاقیں واقع ہوگئی ہیں لہٰذا اگر شوہر عدت کے اندر رجوع کرلے تو ساتھ رہ سکتے ہیں اور اگر عدت کے اندر شوہر نے رجوع نہ کیا تو عدت گزرنے پر یہ نکاح ختم ہوجائے گا جس کے بعد دوبارہ اکٹھے رہنے کے لیے باہمی رضامندی سے کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہوگا۔
توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر کا یہ کہنا ہے کہ "اگر تم نے میرے والدین یا میرے مہمانوں کی عزت یا مہمان نوازی نہ کی تو میں تمہیں طلاق دے دوں گا” مستقبل کا جملہ ہے اور مستقبل کےجملے سے تعلیق نہیں ہوتی اور بیوی کا بیان یہ ہے کہ شوہر نے کہا تھا کہ” اگر تو نے آئندہ یہ بات کی (میرے والدین یا میرے مہمانوں کی عزت یا مہمان نوازی نہ کی) تو تجھے میرے طرف سے ایک طلاق ہوجائے گی” تو چونکہ مذکورہ جملہ میں تعلیق اور تخویف دونوں کا احتمال ہے لہٰذا اگر شوہر اس طرح کا جملہ بولے تو طلاق کا دارومدار شوہر کی نیت پر ہوتا ہے اگر شوہر کی طلاق کی نیت نہ ہو تو طلاق واقع نہیں ہوتی اور مذکورہ صورت میں چونکہ خاوند کی طلاق کی نیت نہیں تھی بلکہ ڈرانے کی نیت تھی لہٰذا اس جملے سے تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی البتہ اس کے بعد صراحتاً دو مرتبہ طلاق دینے سے دو طلاقیں واقع ہوئی ہیں۔
نوٹ: رجوع کے بعد آئندہ شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی ہوگا۔
ہندیہ (1/433) میں ہے:
إذا قال لامرأته في حالة الغضب: إن فعلت كذا إلى خمس سنين تصيري مطلقة مني وأراد بذلك تخويفها ففعلت ذلك الفعل قبل انقضاء المدة التي ذكرها فإنه يسأل الزوج هل كان حلف بطلاقها فإن أخبر أنه كان حلف يعمل بخبره ويحكم بوقوع الطلاق عليها وإن أخبر أنه لم يحلف به قبل قوله كذا في المحيط.
بدائع الصنائع (3/283) میں ہے:
أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد.
ہدایہ (2/394) میں ہے:
وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض ” لقوله تعالى: {فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ} [البقرة: 231] من غير فصل.
ہدایہ (2/399) میں ہے:
وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها ” لأن حل المحلية باق لأن زواله معلق بالطلقة الثالثة فينعدم قبله.
امداد الاحکام (2/499) میں ہے:
صورتِ مسئولہ میں سائل کا یہ قول کہ ’’آئندہ اگر اس گھر میں جاؤ گی طلاق ہوجاویگی‘‘ تعلیقِ طلاق نہیں بلکہ محض وعید اور دھمکی ہے لہٰذا اگر زوجہ اس گھر میں چلی جاوے تو شرعاً طلاق عائد نہ ہوگی لیکن اگر زوج کی نیت محض دھمکی کی نہ تھی بلکہ طلاق کو معلق کرنے ہی کی تھی تو اس گھر میں جانے سے زوجہ پر طلاق پڑجائے گی۔ لہٰذا سائل اپنی نیت خود سوچ سمجھ لے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved