• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

الکوحل والی دوائی کا کپڑوں کو لگنے کا حکم

استفتاء

اگر ہومیوپیتھک دوائی والا الکوحل کپڑوں کو لگ جائے تو کپڑے ناپاک ہو جائیں گے یا پاک رہیں گے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تحقیق سے معلوم ہوا کہ ہومیوپیتھک دوائی میں استعمال ہونے والا الکوحل انگور، منقّٰی اور کھجور کے علاوہ دیگر ذرائع مثلاً آلو، چاول، جو، گنا اور کوئلہ و بھاپ وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے۔ اور اس قسم کے دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والا الکوحل امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک نجس نہیں۔ اور ابتلائے عام کی وجہ سے امام صاحب رحمہ اللہ کے قول پر فتویٰ ہے۔ اس لیے ہومیوپیتھک دوائی والا الکوحل پاک ہے۔ اگر کپڑوں کو لگ جائے تو کپڑے پاک ہی رہیں گے۔

قال في تكملة فتح الملهم (3/ 342):

و أما غير الأشربة الأربعة فليست نجسة عند الإمام أبي حنيفة رحمه الله، و بهذا يتبين حكم الكحول المسكره (Al Cohols) التي عمت بها البلوى اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور، و المركبات الأخرى، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل إلى حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرها فالأمر فيها سهل على مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالى، و لا يحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخرى ما لم تبلغ حد الإسكار لأنها إنما تستعمل مركبة مع المواد الأخرى، و لا يحكم بنجاستها أخذاً بقول أبي حنيفة رحمه الله.

و إن معظم الكحول التي تستعمل اليوم في الأدوية و العطور و غيرها، لا تتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول وغيره، كما ذكرنا في باب بيع الخمر من كتاب البيوع. و حينئذ هناك فسحة في الأخذ بقول أبي حنيفة عند عموم البلوى، و الله سبحانه أعلم

و فيه أيضاً (1/ 349):

و الذي يظهر لي أن معظم هذه الكحول لا تصنع من العنب بل تصنع من غيرها و راجعت له دائرة المعارف البرطانية المطبوعة 1950 (1/ 544) فوجدت فيها جدولاً للمواد التي تصنع منها هذه الكحول، فذكر في جملتها العسل و الدبس و الحب و الشعير و الجودار و عصير أناناس (التفاح الصنوبري) و السلفات و الكبريتات. و لم يذكر فيها العنب و التمر.

احسن الفتاویٰ (2/ 96) میں ہے:

’’سوال: اسپرٹ کو فتاویٰ دار العلوم میں ناپاک لکھا ہے۔ اب اس کی کیا تحقیق ہے؟

الجواب باسم ملہم الصواب: اسپرٹ اگر انگور، کشمش یا کھجور سے حاصل کی گئی ہو تو بالاتفاق نجس ہے اور ان کے سوا کسی دوسری چیز سے بنائی گئی ہو تو شیخین رحمہما اللہ تعالیٰ کے نزدیک پاک اور امام محمد رحمہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک نجس ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ آجکل اسپرٹ اور الکوحل کے لیے انگور اور کھجور استعمال نہیں کی جاتی۔ لہذا شیخین رحمہما اللہ کے قول کے مطابق پاک ہے۔ حضرات فقہاء رحمہم اللہ تعالیٰ نے اگرچہ فساد زمانہ کی بنا پر امام محمد رحمہ اللہ تعالیٰ کے قول کو مفتی بہ قرار دیا ہے مگر آج کل ضرورت تداوی و عموم بلویٰ کی رعایت کے پیشِ نظر شیخین رحمہما اللہ تعالیٰ کے قول پر طہارت کا فتویٰ دیا جاتا ہے۔ ویسے بھی اصول فتویٰ کے لحاظ سے قول شیخین رحمہما اللہ تعالیٰ کو ترجیح ہوتی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved