- فتوی نمبر: 33-376
- تاریخ: 07 اگست 2025
- عنوانات: عبادات > قسم اور منت کا بیان > قسم کے الفاظ اور ان کے احکام
استفتاء
میرے شوہر نے اپنی بائیک پر اپنی بھتیجی کو بٹھا یا اور گھمانے کے لیے لے گئے جس پر مجھے غصہ آیا میں نے غصے میں ان سے یوں کہہ دیا کہ” اللہ کی قسم اگر آپ اس کو دوبارہ بائیک پر لے گئے تو بس “کیا ان الفاظ سے قسم ہو گئی اور اگر ہوگئی ہے تو کیسے پوری کریں ۔
تنقیح:اس کے بعد میرے شوہر اپنی بھتیجی کو بائیک پر بٹھا کر گھمانے کے لیے نہیں لے کر گئے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں قسم نہیں ہوئی۔
توجیہ:قسم کے منعقد ہونے کے لیے ضروری ہے کہ مستقبل میں قسم کا پورا کرنا ممکن بھی ہو مذکورہ صورت میں چونکہ محلوف علیہ مذکور نہیں کیونکہ محلوف علیہ شرط اور جزاء ہے جبکہ جزاء مذکور نہیں ہے اس لیے قسم کا پورا کرنا ممکن نہیں لہذا مذکورہ صورت میں قسم نہیں ہوئی۔
شامی (3/ 786)میں ہے:
(إمكان تصور البر في المستقبل شرط انعقاد اليمين)
وفي الشامية: (قوله إمكان تصور البر) قال في المنح كل ما وقع في هذه المسائل من لفظ تصور فمعناه ممكن وليس معناه متعقل اهـ فالصواب حينئذ إسقاط تصور كما هو في بعض النسخ ط:قلت: لكن عبر في البحر وعليه فالمراد بتصوره كونه ذا صورة أي كونه موجودا فالمراد إمكان وجوده في المستقبل أي إمكانه عقلا وإن استحال عادة احترازا عما لا يمكن عقلا ولا عادة كما في المثال الآتي فهذا لا تنعقد فيه اليمين ولا تبقى منعقدة بخلاف ما أمكن وجوده عقلا وعادة أو عقلا فقط مع استحالته عادة كما في مسألة صعود السماء وقلب الحجر ذهبا فإنها تنعقد كما سيأتي (قوله في المستقبل) قيد لبيان الواقع لأن المنعقدة لا تتأتى في غيره (قوله شرط انعقاد اليمين) أي المطلقة أو المقيدة بوقت.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved