- فتوی نمبر: 23-115
- تاریخ: 23 اپریل 2024
- عنوانات: عبادات > نماز > قضاء نمازوں کے پڑھنے کا بیان
استفتاء
فجر اور عصر کی نماز کے بعد سجدہ تلاوت اورقضا نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
فجر اور عصر کی نماز کے بعد سجدہ تلاوت اور قضا نمازپڑھ سکتے ہیں البتہ عصر کے بعد سورج غروب ہونے میں جب تقریبا آدھا گھنٹہ باقی رہ جائے تو اس وقت سے لے کر سورج غروب ہونے تک سوائے اسی دن کی عصر کی نماز کے علاوہ کوئی اور نماز پڑھنا یا سجدہ تلاوت کرنا جائز نہیں البتہ اگراسی وقت میں آیت سجدہ تلاوت کی ہو تو اس آیت کا سجدہ تلاوت اس وقت میں بھی کر سکتے ہیں تاہم بہتر یہ ہے کہ ایسا سجدہ تلاوت بھی اس وقت میں نہ کیا جائے
فتاوى ہنديہ (1/52)میں ہے
الفصل الثالث في بيان الأوقات التي لا تجوز فيها الصلاة وتكره فيها ثلاث ساعات لا تجوز فيها المكتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة إذا طلعت الشمس حتى ترتفع وعند الانتصاف إلى أن تزول وعند احمرارها إلى أن يغيب إلا عصر يومه ذلك فإنه يجوز أداؤه عند الغروب هكذا في فتاوى قاضي خان قال الشيخ الإمام أبو بكر محمد بن الفضل ما دام الإنسان يقدر على النظر إلى قرص الشمس فهي في الطلوع كذا في الخلاصة هذا إذا وجبت صلاة الجنازة وسجدة التلاوة في وقت مباح وأخرتا إلى هذا الوقت فإنه لا يجوز قطعا أما لو وجبتا في هذا الوقت وأديتا فيه جاز لأنها أديت ناقصة كما وجبت كذا في السراج الوهاج وهكذا في الكافي والتبيين لكن الأفضل في سجدة التلاوة تأخيرها وفي صلاة الجنازة التأخير مكروه هكذا في التبيين
الدر المختار (1/44)میں ہے
(وكره نفل) قصدا ولو تحية مسجد (وكل ما كان واجبا) لا لعينه بل (لغيره) وهو ما يتوقف وجوبه على فعله (كمنذور وركعتي طواف) وسجدتي سهو (والذي شرع فيه) في وقت مستحب أو مكروه (ثم أفسده و) لو سنة الفجر (بعد صلاة فجر و) صلاة (عصر) ولو المجموعة بعرفة (لا) يكره (قضاء فائتة و) لو وترا أو (سجدة تلاوة وصلاة جنازة
مسائل بہشتی زیور (1/145)میں ہے
مسئلہ: فجر کی نماز پڑھ لینے کے بعد جب تک سورج نکل کے اونچا نہ ہوجائے نفل نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔البتہ سورج نکلنے سے پہلے قضا نماز پڑھنا درست ہے اور سجدہ تلاوت بھی درست ہے اور جب سورج نکل آیا تو جب تک ذرا روشنی نہ آجائے جس میں تقریبا بیس منٹ لگتے ہیں قضانماز پڑھنا بھی درست نہیں ۔ایسے ہی عصر کی نماز پڑھ لینے کے بعد نفل نماز پڑھنا جائز نہیں۔ البتہ قضا نماز اور سجدہ تلاوت درست ہے لیکن جب دھوپ پھیکی پڑ جائے تو یہ بھی درست نہیں۔
عمدۃ الفقہ (جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 22 )میں ہے
اگر ان وقتوں میں سجدہ کی آیت پڑھی گئی تو سجدہ تلاوت جائز ہے مگر مکروہ تنزیہی ہے اور افضل و بہتر یہ ہے کہ تاخیر کرے یہاں تک کہ کراہت کا وقت نکل جائے اگر سجدہ کی آیت ان تین وقتوں کے علاوہ کسی اور وقت پڑھی گئی تھی تو ان وقتوں میں اس کا سجدہ تلاوت ادا کرنا قطعاً جائز نہیں ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved