- فتوی نمبر: 29-328
- تاریخ: 05 جولائی 2023
استفتاء
التحیات کے بعض کلمات کو بار بار پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں؟
وضاحت مطلوب ہے :التحیات سے مراد قعدہ اولیٰ والی التحیات ہے یاقعدہ اخیرہ والی التحیات ہے؟
جواب وضاحت : التحیات سے قعدہ اخیرہ والی التحیات مراد ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر قعدہ اخیرہ میں پوری التحیات یا بعض التحیات دوبارہ پڑھ لی جائے تو سجدہ سہو واجب نہ ہوگا کیونکہ بار بار پڑھنا کسی واجب میں تاخیر کا سبب نہیں ۔
بحر رائق(2\105) میں ہے
لو كرر التشهد في القعدة الأخيرة فلا سهو عليه
فتاوی عالمگیری (1\127) میں ہے
ولو كرره في القعدة الثانية فلا سهو عليه، كذا في التبيين
محیط برہانی (1\505) میں ہے
إذا كرر التشهد في القعدة الأولى فعليه سجود السهو، وإن كررها في القعدة الثانية فلا
تاتارخانیہ (2/392) میں ہے:
ولو قرأ الفاتحة ونسى بعضها ثم قرأ السورة ثم قرأ الفاتحة فليس ذلك بزيادة ولايجب عليه سجدة السهو.
تاتارخانیہ (2/398) میں ہے:
اليتيمة: سئل عمر الحافظ عمن شرع في القنوت في الوتر بعد ما قرأ بعضها قرأ الفاتحة أو بعضها سهوا ثم عاد إلى قراءة القنوت هل يلزمه سجود السهو قال لا
احسن الفتاویٰ (4/27) میں ہے:
اگر کسی نے آخری قعدہ میں تشہد یا درود شریف کل یا بعض عمدا یا سہوا دوبار پڑھ لیا تو اس پر سجدہ واجب ہوگا یا نہیں ؟
الجواب :سجدہ سہو واجب نہیں اس لئے کہ یہ دعا و ثنا کا موقع ہے خواہ اس میں کتنا ہی طول ہو۔
قال ابن نجيم رحمه الله ولو كرر التشهد في القعدة الاخيرة فلا سهو عليه.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved