• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

عورت کی نماز مرد کے مقابل

استفتاء

(الف) اگر میاں بیوی جماعت کروارہے ہوں تو بیوی کو شوہر سے کتنا پیچھے کھڑا ہونا چاہیے؟

(ب)  اگر میاں بیوی نوافل وغیرہ پڑھ رہے ہوں تو کیا بیوی شوہر کے مقابل یا شوہر سے آگے کھڑی ہو کر نماز پڑھ سکتی ہے؟

(ج)  اگر میاں بیوی جماعت کروا رہے ہوں اور کوئی نامحرم عورت بھی شریک ہو تو کیا وہ نامحرم مرد کی  امامت میں اس کی بیوی کے ساتھ کھڑی ہو کر نماز پڑھ سکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(الف) اتنا پیچھے کھڑی ہو کہ بیوی کا کوئی عضو شوہر کے کسی عضو کے مقابل نہ آئے نہ  رکوع میں نہ سجدہ میں۔

قال في التنوير وشرحه:  و إذا حاذته و لو بعضو واحد …. فسدت صلاته. (423/ 1)

(ب) بالکل ساتھ کھڑی ہو یا آگے کھڑی ہو،  یہ مکروہ اور برا ہے شوہر سے ہٹ کر کھڑی ہو۔ چنانچہ شامی میں ہے:

فمحاذاة المصلية لمصل ليس في صلوتها مكروهة … قلت و في معراج الدراية: و ذكر شيخ الإسلام مكان الكراهة الإساءة. والكراهة أفحش. (425/ 1 )

(ج) پڑھ سکتی ہے۔ درمختار میں ہے:

كما تكره إمامة الرجل لمن في بيت ليس معهن  رجل غيره و لا محرم منه كأخته أو زوجته  أو أمته أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا يكره. (419/ 1 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved