• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عورت قیام کی حالت میں پاؤں کے درمیان کتنا فاصلہ رکھے؟

استفتاء

خواتین کے لیے نماز میں قیام کے وقت پاؤں میں کتنا فاصلہ ہونا چاہیے؟ یا نہیں ہونا چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورتوں کے لئے قیام کی حالت میں دونوں پاؤں کے درمیان  کتنا فاصلہ رکھنا چاہیے اس بارے میں کوئی  تصریح نہیں ملی البتہ چونکہ عورتوں کو سمٹ کر نماز پڑھنے کا حکم ہے اس لیے اس حکم کی وجہ سے متعدد اہل علم نے لکھا  ہے کہ عورت قیام میں اپنے دونوں پاؤں ملا کر رکھے۔

مصنف ابن ابی شیبہ(1/241،رقم الحدیث 2778)میں ہے:

عن ابن عباس أنه سئل ‌عن ‌صلاة ‌المرأة، فقال: تجتمع وتحتفز

حاشیۃ الطحطاوی(ص:259) ميں ہے:

المرأة تخالف الرجل في مسائل منها هذه ومنها أنها لا تخرج كفيها من كميها عند التكبير وترفع يديها حذاء منكبيها ولا تفرج أصابعها في الركوع وتنحني في الركوع قليلا بحيث تبلغ حد الركوع فلا تزيد على ذلك ‌لأنه ‌أستر لها وتلزم مرفقيها بجنبيها فيه وتلزق بطنها بفخذيها في السجود وتجلس متوركة في كل قعود بأن تجلس على أليتها اليسرى وتخرج كلتا رجليها من الجانب الأيمن وتضع فخذيها على بعضهما وتجعل الساق الأيمن على الساق الأيسر كما في مجمع الأنهر

آپ کے مسائل اور ان کا حل(3/542)  میں ہے:

عورتوں کو قیام میں دونوں پاؤں ملے ہوئے رکھنے چاہئیں یعنی ان میں فاصلہ نہ رکھیں۔

عمدۃ الفقہ(2/114) میں ہے:

عورتوں کو قیام میں دونوں پاؤں ملے رکھنے چاہئیں یعنی ان میں فاصلہ نہ رکھے اسی طرح رکوع اور سجدے میں بھی ٹخنے ملائے۔

حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کی کتاب”نمازیں سنت کے مطابق پڑھیں “(ص:27) میں ہے:

 عورتوں کو دونوں پاؤں ملا کر کھڑا ہونا چاہیے خاص طور پر دونوں ٹخنے تقریبا مل جانے چاہئیں پاؤں کے درمیان فاصلہ نہ ہونا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved