• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عورتوں کامسجد میں نماز تراویح کے لیے آنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ہذا کے بارے میں کہ ہمارے محلہ کی مسجد کی دوسری منزل پر خواتین کے لیے باجماعت تراویح کا انتظام کیا گیا ہے۔ آیا شریعت میں اس کی گنجائش ہے؟

جب اہل مسجد کو اس کے عدم جواز کا کہا جاتا ہے تو وہ دو باتیں ہمارے سامنے بیان کرتے ہیں۔

1۔ محلہ کی عورتوں کا بہت اصرار ہے۔

2۔ (معروف مساجد اور جامعات کا نام لے کر کہتے ہیں کہ فلاں مسجد والے بھی اس کا اہتمام کرتے ہیں، فلاں جامعہ والے بھی اس کا انتظام کرتے ہیں۔

آیا ان دو باتوں کو بنیاد بنا کر مسجد میں عورتوں کی باجماعت تراویح کے لیے انتظام کرنا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

موجودہ دور میں عورتوں کے لیے فرض نماز پڑھنے کے لیے مساجد میں آنے کی اجازت نہیں تو تراویح جو کہ صرف سنت ہے اسے پڑھنے کے لیے مساجد میں آنے کی اجازت کیسے ہو سکتی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے زمانے کی عورتوں کی حالت دیکھ کر یہ فرمایا تھا کہ حضور ﷺ اس زمانے کی عورتوں کی حالت کو دیکھ لیتے تو ان کو مساجد میں آنے سے روک دیتے۔ ہمارے زمانے کی عورتوں کی دینی حالت تو اس زمانے کے لحاظ سے بدرجہا بگڑی ہوئی ہے۔ لہذا موجودہ دور کے لحاظ سے شریعت میں اس کی گنجائش اور اجازت نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved