• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اذان میں “اللہ اکبر” کی راء کو ملانے کی صورت میں راء کا اعراب

استفتاء

نماز سے متعلق کتابوں (مثلاًآسان نماز وغیرہ) میں جو اذان  کے الفاظ لکھے ہوتے ہیں ان میں  “اللہ اکبر”  کے  آخر میں “راء”  کے اوپر ضمہ  لکھا ہوتا  ہے۔  جبکہ اکثر مؤذنین فتحہ پڑھتے ہیں اس کا مدلل اور مفصل جواب عنایت فرمائیں کہ راء کو پڑھنے کا درست طریقہ کونسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حدیث “الأذان جزم” كی وجہ سے  اذان میں اللہ اکبر کی “را” پر سکون اصلی ہے اس لیے درست طریقہ یہ ہے کہ “اللہ اکبر” کے راء  کو  سکون کے ساتھ  پڑھا جائے ۔

شامی (1/386) میں ہے:

‌وحاصلها ‌أن ‌السنة أن يسكن الراء من ” الله أكبر ” الأول أو يصلها ب ” الله أكبر ” الثانية، فإن سكنها كفى وإن وصلها نوى السكون فحرك الراء بالفتحة، فإن ضمها خالف السنة؛ لأن طلب الوقف على ” أكبر ” الأول صيره كالساكن أصالة فحرك بالفتح.

بدائع الصنائع (1/150) میں ہے:

(ومنها) ‌أن ‌يكون ‌التكبير جزما، وهو قوله: الله أكبر لقوله صلى الله عليه وسلم : الأذان جزم.

مسائل بہشتی زیور (1/156) میں ہے:

اذان میں دوسرے اور چوتھے اور چھٹے اللہ اکبر کی راء پر جزم یعنی سکون پڑھے اور حرکت نہ دے اور پہلے تیسرے اور پانچویں اللہ اکبر اور اقامت میں ہر اللہ اکبر کی راء کو بھی سکون پڑھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved