- فتوی نمبر: 19-17
- تاریخ: 23 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > نماز > اذان و اقامت کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
1۔ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کرونا وائرس کی وجہ سے اگر لوگ اپنے اپنے گھروں میں جمعہ کی نماز باجماعت ادا کرنا چاہیں تو کیا اس کے لئے گھر میں خطبہ دینا لازم ہو گا؟
2۔ مفتی صاحب سنا ہے کہ اندھیرے میں نماز نہیں ہوتی اس بات کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1) گھروں میں جمعہ جائز نہیں البتہ جواز کی ممکنہ صورت یہ ہے کہ پورے محلے میں یہ اطلاع کر دی جائے کہ ہمارے گھر میں فلاں وقت پر نماز جمعہ ادا کی جائے گی اور گھر کا دروازہ کھلا رہے گا، لہذا کوئی شخص جمعہ میں شرکت کے لیے آنا چاہے تو ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں، البتہ ، البتہ کوئی قانونی رکاوٹ یا طبی وجہ سے نہ آنا چاہے تو وہ نہ آئے، تو ایسی صورت میں گھر میں نماز جمعہ ادا کرنا جائز ہے ۔ اور اس صورت میں خطبہ دینا بھی لازم ہو گا۔
(2)اگر قبلہ کا رخ صحیح ہو تو اندھیرے میں نماز ہو جاتی ہے۔
صحیح بخاری(1/ 86 رقم الحدیث: 382) میں ہے:
حدثنا إسماعيل قال حدثني مالك عن أبي النضر مولى عمر بن عبيد الله عن أبي سلمة بن عبد الرحمن عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت كنت أنام بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجلاي في قبلته فإذا سجد غمزني فقبضت رجلي فإذا قام بسطتهما قالت والبيوت يومئذ ليس فيها مصابيح.
فتاویٰ عالمگیری (1/ 64) میں ہے:
رجل صلى في المسجد في ليلة مظلمة بالتحري فتبين أنه صلى إلى غير القبلة جازت صلاته.
البحر الرائق (1/ 303) میں ہے:
رجل صلى في المسجد في ليلة مظلمة بالتحري فتبين أنه صلى إلى غير القبلة جازت صلاته.
امداد الاحکام (1/808) میں ہے:
الجواب: جہاں قبلہ مشتبہ ہونے کا اندیشہ ہو وہاں رات کی نماز اندھیرے میں مکروہ ہے ، اور جہاں یہ اندیشہ نہ ہو وہاں بلا کراہت جائز ہے، البتہ عدم ِ اشتباہ کی صورت میں بھی اگر اندھیرے سے قلب کو تشویش ہوتی ہو تو روشنی میں نماز پڑھنا اولیٰ ہے۔
فتاویٰ محمودیہ(6/684) میں ہے:
سوال: اندھیرے میں نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب: اگر قبلہ کا رخ صحیح ہو تو اندھیرے میں نماز پڑھنا منع نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved