- فتوی نمبر: 19-291
- تاریخ: 23 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > نماز > اذان و اقامت کا بیان
استفتاء
اذان کے وقت خاص کر کے مغرب کے وقت بعض لوگ کہتے ہیں لائٹ آن کر لینی چاہیے گھر کھول لینے چاہئیں اور بعض لوگ کہتے ہیں گھروں کو بند کر دینا چاہیے بلائیں اذان کی آواز سن کر گھروں کی طرف بھاگتی ہے صحیح بات سے آگاہ کیجئے جزاک اللہ خیرا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
عام اذان کے وقت یا خاص مغرب کی اذان کے وقت لائٹ آن کر لینے یا گھر کھول لینے یا بند کر لینے سے متعلق شرع میں کوئی حکم نہیں البتہ مندجہ ذیل بات احادیث میں ہے۔
مشکوٰۃ شریف(372/2)میں ہے:
عن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا كان جنح الليل أو أمسيتم فكفوا صبيانكم فإن الشيطان ينتشر حينئذ فإذا ذهب ساعة من الليل فخلوهم وأغلقوا الأبواب واذكروا اسم الله فإن الشيطان لا يفتح بابا مغلقا وأوكوا قربكم واذكروا اسم الله وخمروا آنيتكم واذكروا اسم الله ولو أن تعرضوا عليه شيئا وأطفئوا مصابيحكم وفي رواية للبخاري : قال : خمروا الآنية وأوكوا الأسقية وأجيفوا الأبواب واكفتوا صبيانكم عند المساء فإن للجن انتشارا أو خطفة وأطفئوا المصابيح عند الرقاد فإن الفويسقة ربما اجترت الفتيلة فأحرقت أهل البيت وفي رواية لمسلم قال : غطوا الإناء وأوكوا السقاء وأغلقوا الأبواب وأطفئوا السراج فإن الشيطان لا يحل سقاء ولا يفتح بابا ولا يكشف إناء فإن لم يجد أحدكم إلا أن يعرض على إنائه عودا ويذكر اسم الله فليفعل فإن الفويسقة تضرم على أهل البيت بيتهم وفي رواية له : قال : غطوا الإناء وأوكوا السقاء فإن في السنة ليلة ينزل فيها وباء لا يمر بإناء ليس عليه غطاء أو سقاء ليس عليه وكاء إلا نزل فيه من ذلك الوباء(متفق عليه)
ترجمہ:حضرت جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جب رات کی تاریکی پھیل جائے یا یہ فرمایا کہ جب شام ہوجائے تو تم اپنے بچوں کو روک دو کیونکہ اس وقت شیطان یعنی جنات چاروں طرف پھیل جاتے ہیں، پھر جب رات کی ایک گھڑی گزر جائے تو بچوں کو چھوڑ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں، نیز اللہ کا نام لے کر (یعنی بسم اللہ پڑھ کر) دروازوں کو بند کردو، کیونکہ (بسم اللہ پڑھ کر) بند (کئے گئے) دروازوں کو شیطان نہیں کھولتا اور اللہ کا نام لے کر مشکیزوں کے منہ باندھ دو اور اللہ کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھانک دو اور خواہ برتن پر عرضا ہی کوئی چیز رکھ دو اور (سوتے وقت) اپنے چراغوں کو بجھا دو ۔ اوربخاری کی ایک روایت میں یوں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ برتنوں کو ڈھانک دیا کرو، مشکیزوں کے منہ باندھ دیا کرو، دروازوں کو بند کردیا کرو اور شام کےوقت اپنے بچوں کو اپنے پاس بٹھائے رکھو کیونکہ (اس وقت) جنات چاروں طرف پھیل جاتے ہیں اور اچک لیتے ہیں اور سوتے وقت چراغوں کو بجھا دیا کرو کیونکہ بعض اوقات چوہا بتی کو کھینچ لے جاتا ہے اور گھر والوں کو جلا دیتا ہے۔ اور مسلم کی ایک روایت میں یوں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ برتنوں کو ڈھانک دیا کرو مشکیزوں کے منہ باندھ دیا کرو دروازوں کو بند کردیا کرو اور چراغوں کو بجھا دیا کرو، کیونکہ ( اللہ کا نام لینے کی وجہ سے) شیطان (بندھے ہوئے، مشکیزوں کو نہیں، کھولتا اور نہ (بند) دروازوں کو کھولتا ہے اور نہ ڈھانکے ہوئے) برتنوں کو کھولتا ہے۔ اگر تم میں سے کسی کو (ڈھانکنے کے لئے کوئی چیز) نہ ملے الاّ یہ کہ وہ اللہ کا نام لے کر برتن کے منہ پر عرضا لکڑی ہی رکھ سکتا ہو تو وہ ایسا ہی کرلے اور (سوتے وقت چراغ کو اس لئے بجھا دیا کرو) کیونکہ چوہا (چراغ کی بتی کو کھینچ کر) گھر والوں پر ان کے گھر کو بھڑکا دیتا ہے۔ اور مسلم ہی کی ایک روایت میں یوں ہے :کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ برتن کو ڈھانک دیا کرو اور مشکیزہ کا منہ بندکردیا کرو کیونکہ سال میں ایک ایسی رات ہے کہ جس میں وبا نازل ہوتی ہےاور وہ نہیں گزرتی ایسے برتن پرجس کامنہ ڈہکاہوا نہ ہو یامشکیزہ جس کا منہ بنداہوانہ ہو مگراس وبا کا کچھ حصہ اس میں اترجاتا ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved