• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بچہ کی تدفین کے احکام

استفتاء

اگر کسی کے ہاں بچہ پیدا ہواور آواز نہ کرے تو جنازہ و تدفین ہو گی یا نہیں ؟اور اگر آواز نکالے تو جنازہ گھر پر ہو گا یا مقبرہ میں اور کفن دفن بڑوں کی طرح ہو گا یا کس طریقہ پر ہو گا ؟ راہنمائی فرما دیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو بچہ زندہ پیدا ہوا ہو یعنی پیدائش کے وقت اس میں زندگی کی کوئی علامت موجود ہو جیسے رونا یا سانس لینا یاکسی عضو کی حرکت وغیرہ تو اس بچے کو غسل بھی دیا جائے گا،اور اسکا نام بھی رکھا جائے گااور اسےقا عدہ  یعنی بڑوں کے کفن کے موافق کفن بھی دیا جائے گا اوراس کی با قاعدہ  نماز جنازہ بھی پڑھی جائے گی  خواہ گھر میں پڑھیں یا مقبرہ (یعنی جنازگاہ)میں پڑھیں اور اسے با قاعدہ بڑوں کی طرح دفن بھی کیا جائے گا ۔لیکن  جو بچہ مردہ پیدا ہو تو اسکو بھی غسل دیا جائے گا،نام بھی رکھا جائے گا لیکن اسے قاعدہ کے موافق کفن  نہیں دیا جائے گا اور نہ اسکی نماز جنازہ پڑھی جائے گی بلکہ کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیا جائے گا ۔

سنن ترمذی(200/1)میں ہے:

عن جابر بن عبد الله رضي الله تعالى عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال الطفل لا يصلى عليه ولا يرث ولا يورث حتى يستهل صارخا 

در مختار (2/228_227)میں ہے :

(من ولد فمات يغسل ويصلى عليه ) و يرث و يورث ويسمى (ان استهل )اى وجد منه ما يدل على حيوته بعد خروج اكثره (و الا يستهل)( غسل وسمى )و(ادرج فى خرقة ولم يصل عليه )

فتاوی تاتارخانیہ (10/3) میں ہے :

روى عن ابى حنيفة انه قال اذا استهل المولود سمى و غسل و صلى عليه وورث ويكفن

در مختار و شامی (228/2)میں ہے :

(الا) يستهل (غسل وسمى )عند الثانى وهو الاصح فيفتى به على خلاف الظاهر الرواية اكراما لبنى آدم كما فى ملتقى البحار وفى النهر عن الظهيرية واذا استبان بعض خلقه غسل وحشر وهو المختار و( ادرج فى خرقة و دفن ولم يصل عليه)

قوله( الا يستهل غسل وسمى )شمل ما تم خلقه ولا خلاف فى غسله وما لم يتم وفيه خلاف والمختار انه يغسل و يلف فى خرقة كما فى المعراج و الفتح

بہشتی زیور (312۔313/1) میں ہے :

جو بچہ زندہ پیدا ہوا ہو یعنی اس سے کوئی آواز یا سانس یا کسی عضو  یا آنکھ جھپکنے  کی حرکت وغیرہ ایسی  پائی جائے جس سے اس کی زندگی معلوم ہوپھر تھوڑی ہی دیر میں مر گیا یا پیدا ہونے کے فوراً بعد مر گیا تو وہ بھی اسی قاعدے سے نہلایا جائے اور کفنانے کے بعد نماز پڑھی جائے پھر دفن کر دیا جائے اور اس کا نام بھی کچھ رکھ دیا جائے اور جو بچہ مردہ پیدا ہوا ہے اس کا نام رکھا جائے  اور نہلایا جائے لیکن قاعدہ کے موافق کفن نہ دیا جائے نہ نماز پڑھی جائے بلکہ کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیا جائے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved