• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بغیر حلق کے احرام کھولنے کے بعد متعدد جنایات کا حکم

استفتاء

ایک آدمی نے عمرہ کیا، طواف اور سعی کرنے کے بعد حلق کروائے بغیر احرام کھول دیا، اور وہ نہیں جانتا تھا کہ حلق ضروری ہے۔ دو دن بعد بتانے پر اس نے حلق کروایا، اور اس دوران اس نے ایسے کام کیے جو احرام میں ممنوع ہیں۔ اس صورت میں کیا حکم ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: اس دوران کیا کام کیے؟

جواب: غسل کیا، صابن لگایا، پھر خوشبو استعمال کی، اور سلے ہوئے کپڑے پہن لیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اس شخص نے بظاہر مذکورہ افعال یہ سمجھ کر کیے ہیں کہ وہ اب حلال ہو گیا ہے۔ لہذا ایسی صورت میں اس شخص پر تمام افعال کا ایک ہی دم آئے گا۔ چنانچہ فتاویٰ شامی میں ہے:

فكلما جامع لذمه دم إذا تعدد المجلس إلا أن يقصد الرفض. قوله (إلا أن يقصد الرفض) أي فلا يلزمه بالثاني شيء و إن تعدد المجلس مع أن نية الرفض باطلة لأنه لا يخرج عنه إلا بالأعمال لكن لما كانت المحظورات مستندة إلی قصد واحد و هو تعجيل الإحلال كانت متحدة. فكفاه دم واحد … قال في اللباب: و اعلم أن المحرم إذا نوی رفض الإحرام فجعل يصنع ما يصنعه الحلال من لبس الثياب و التطيب و الحلق، و الجماع، و قتل الصيد فإنه لا يخرج بذلك من الإحرام و عليه أن يعود كما كان محرماً، و يجب دم واحد لجميع ما ارتكب و لو كل المحظورات، و إنما يتعدد الجزاء بتعدد الجنايات إذا لم ينو الرفض، ثم نية الرفض إنما تعتبر ممن زعم أنه خرج منه بهذا القصد لجهله مسألة عدم الخروج، و أما من علم أنه لا يخرج منه بهذا القصد فإنها لا تعتبر منه. (3/ 665) …… فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved